اس نے فوراً الافرنگ اور مرقداق کو گرفتار کر کے قتل کیا اور ماہ ذی الحجہ ۷۰۳ھ میں تخت نشین ہوا اور اپنا لقب سلطان محمد خدا بندہ رکھا۔ بڑے بڑے امراء مثلاً امیر قتلق شاہ امیر چوپان سلدوز، امیر فولاد، امیر حسین بیگ، امیر سونج، امیر مولائی، امیر سلطان، امیر رمضان، امیر الغو نے تخت نشینی کے وقت نذریں دکھلائیں ۔ سلطان محمد خدا بندہ نے تخت نشین ہوتے ہی حکم دیا کہ شریعت اسلام کی پابندی کا تمام ملک میں خاص طور پر لحاظ رکھا جائے اور خلاف شرع تمام مراسم کو مٹا دیا جائے۔ سلطان محمد خدا بندہ کی حکومت و سلطنت کو بہت جلد قبولیت عامہ حاصل ہو گئی اور روس و خوارزم و بلغاریہ و روم و شام سے لے کر قراقورم، سندھ اور عراق تک تمام ممالک میں اس کی شنہشاہی تسلیم کی گئی۔ سلطان محمد خدا بندہ کے عہد حکومت میں سلطنت مغلیہ اپنے معراج کمال کو پہنچ گئی اور اس کی سلطنت و حکومت سے مخالفت وانحراف کی کسی کو جرائت نہ ہوئی۔
سلطان محمد خدا بندہ کی وفات:
آخر تیرہ سال حکومت کرنے کے بعد بہ عمر ۳۶ سال شب عیدالفطر ۷۱۶ھ کو اس نیک دل اور باخدا سلطان نے وفات پائی۔ اس نے خود ایک شہر سلطانیہ کے نام سے آباد کر کے اپنا دارالسلطنت بنایا تھا۔ مرنے کے بعد اسی شہر میں مدفون ہوا، اس کے بعد اس کا بیٹا سلطان ابو سعید بہادر خان تخت نشین ہوا:
سلطان ابو سعید بہادر خان ابن سلطان محمد خدا بندہ:
تخت نشینی کے وقت سلطان ابو سعید کی عمر ۱۴ سال کی تھی۔ مغل امراء میں نااتفاقی پیدا ہوئی۔ مگر پھر نفاق و شقاق کے نتائج پر غور کر کے متفق و متحد ہو گئے۔ سلطان ابو سعید بہادر خان نے امیر چوپان کو مدار المہام سلطنت بنا کر اس کی عزت و مرتبہ کو بہت ترقی دی امیر چوپان کے بیٹے امیر حسن جلائر کی شادی بغداد خاتون سے ہوئی۔ سلطان ابو سعید اس عورت پر عاشق ہو گیا تھا۔ سلطان نے چاہا کہ امیر حسن بغداد خاتون کو طلاق دے دے، مگر امیر چوپان نے اس کو گوارا نہ کیا۔ آخر اس معاملے نے یہاں تک طول کھینچا کہ امیر چوپان نے بغاوت اختیار کر کے ملک خراسان پر قبضہ کر لینا چاہا۔ ہرات پر چغتائی خاندان کے لوگوں کی حکومت تھی۔ جو ہلاکو خان کے خاندان سے کدورت رکھتے اور بظاہر مطیع و منقاد تھے۔ ان چغتائی سرداروں میں ایک شخص ترمہ شیرین خان تھا۔ اس کو امیر چوپان نے اپنی مدد پر آمادہ کر لیا۔ سلطان ابوسعید بہادر خان نے لڑائی کا سامان کیا۔ مقابلہ ہوا اور متعدد لڑائیوں کے بعد امیر چوپان گرفتار ہو کر مقتول ہوا۔ اس کے بیٹے امیر حسن جلائر نے بغداد خاتون کو طلاق دے کر سلطان ابو سعید کو اس سے نکاح کر لینے کا موقع دیا۔ ۷۳۵ھ میں اوزبک خان بادشاہ دشت قبچاق نے لشکر عظیم کے ساتھ ایران پر
|