کو امان دے دی اور ہمدان پر قبضہ کر لیا۔
طاہر کے امان دینے کی وجہ سے عبدالرحمن بلا روک ٹوک ہمدان میں رہتا تھا۔ ایک روز موقع پاکر عبدالرحمن نے اپنے ہمراہیوں کو مجتمع کر کے بحالت غفلت طاہر کے لشکر پر حملہ کیا۔ اس حملہ میں طاہر نے عبدالرحمن کو شکست دے کر قتل کر دیا۔ عبدالرحمن کے ہمراہی جو قتل ہونے سے بچے وہ بھاگ کر عبداللہ و احمد پسران حریشی سے جو بغداد سے عبدالرحمن کی مدد کے لیے آ رہے تھے جا ملے۔ ان دونوں پر اس قدر رعب طاری ہوا کہ بلا مقابلہ راستے ہی سے بغداد کی جانب واپس چلے گئے۔
طاہر نے یکے بعد دیگرے شہروں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ حلوان پہنچ کر مورچے قائم کیے اور خندقیں کھدوا کر خوب مضبوطی کر لی۔ ان فتوحات کے بعد مامون نے حکم جاری کیا کہ ہر شہر میں بیعت خلافت لی جائے اور منبروں پر ہمارے نام کا خطبہ پڑھا جائے۔ فضل بن سہل کو مامون نے ذوالریاستین (صاحب السیف والقلم) کا خطاب دے کر اپنا وزیراعظم اور مدارالمہام خلافت بنایا۔ فضل بن سہل کی نیابت و ماتحتی میں علی بن ہشام کو وزیر جنگ اور نعیم بن خازم کو وزیر مال اور دفترانشاء کا مہتمم مقرر کیا۔ فضل بن سہل کے بھائی حسن بن سہل کردیوان الخراج کی افسری سپرد کی گئی۔
خلیفہ امین کی حکومت میں اختلال:
بغداد میں جب خبر پہنچی کہ عبدالرحمن بن جبلہ بھی طاہر کے مقابلہ میں مارا گیا تو تمام شہر میں ہلچل مچ گئی۔ خلیفہ امین نے اسد بن یزید بن مزید کو طلب کر کے طاہر کے مقابلے کے لیے روانگی کا حکم دیا۔ اسد بن یزید نے کہا: ’’میرے لشکر کو ایک سال کا وظیفہ پیشگی دیا جائے، سامان حرب عطا فرمایا جائے، اس بات کا وعدہ کیا جائے کہ جس قدر شہر میں فتح کروں ان کا کوئی حساب مجھ سے نہ لیا جائے گا۔ تجربہ کار بہادر سپاہی میرے ہمراہ کیے جائیں ۔ کمزوروں اور ناتوانوں کو الگ کر دیا جائے۔‘‘ ان شرطوں کو سن کر امین برہم ہوا اور اسد بن یزید کو قید کر دیا۔
اس کے بعد عبداللہ بن حمید بن قحطبہ کو طلب کر کے طاہر کے مقابلے پر جانے کا حکم دیا۔ عبداللہ بن حمید بن قحطبہ نے بھی اسی قسم کی شرطیں پیش کیں ۔ وہ بھی معتوب ہوا۔ اس کے بعد اسد بن یزید کے چچا احمد بن مزید کو طلب کر کے اسد کے قید کر دینے کی معذرت کی اور جنگ طاہر پر جانے کا حکم دیا۔ احمد بن مزید نے اسد کے آزاد کرنے کی سفارش کی، خلیفہ امین نے اسد کو آزاد کر دیا اور احمد بن مزید بیس ہزار فوج لے کر بغداد سے روانہ ہوا۔ یہ دیکھ کر عبداللہ بن حمید بن قحطبہ بھی دوسری بیس ہزار فوج لے کر جانے پر آمادہ ہو گیا اور دونوں ساتھ ہی ساتھ حلوان کی طرف روانہ ہوئے۔ حلوان کے قریب مقام فانقین میں
|