Maktaba Wahhabi

121 - 868
عیسیٰ کے پاس چلے گئے تاکہ فتح مند ہونے والے گروہ کی شرکت سے فائدہ اٹھائیں اور ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہیں ۔ مگر علی بن عیسیٰ نے ان لوگوں کو پٹوا کر نکال دیا اور بعض کو قید کر لیا اس سے طاہر بن حسین کو بہت فائدہ پہنچا۔ یعنی اس کے لشکر کا ہر متنفس لڑنے اور مارنے مرنے پر آمادہ ہو گیا۔ آخر لڑائی شروع ہوئی۔ طاہر بن حسین کے میمنہ اور میسرہ کو علی بن عیسیٰ کے میسرہ اور میمنہ نے شکست دے کر بھگایا۔ مگر طاہر نے قلب لشکر کو لے کر علی کے قلب پر ایسا سخت حملہ کیا کہ علی کا قلب شکست کھا کر پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوا۔ یہ حالت دیکھ کر طاہر کے میمنہ اور میسرہ کے شکست خوردہ سپاہی لوٹے اور ہمت کر کے طاہر سے آملے۔ نہایت سخت معرکہ آرائی ہوئی اور اسی دارد گیر میں علی بن عیسیٰ کے گلے میں ایک تیر نے ترازو ہو کر اس کا کام تمام کر دیا۔ علی بن عیسیٰ کے گرتے ہی تمام لشکر فرار ہوا اور طاہر کے ہمراہیوں نے علی بن عیسیٰ کا سر کاٹ لیا۔ طاہر کے فتح مند لشکر نے دو فرسنگ تک فراریوں کا تعاقب کیا اور لشکر بغداد کو قتل و گرفتار کرتے ہوئے چلے گئے۔ رات کی تاریکی نے حائل ہو کر بقیہ فراریوں کو قتل و گرفتاری سے بچایا۔ طاہر بن حسین رے میں واپس آیا، اور فتح نامہ مامون کی خدمت میں روانہ کیا کہ: ’’بخدمت امیرالمومنین گزارش ہے کہ یہ عریضہ ایسی حالت میں لکھ رہا ہوں کہ علی بن عیسیٰ کا سر میرے رو برو ہے۔ اس کی انگوٹھی میری انگلی میں ہے اور اس کا لشکر میرے زیر فرمان ہے۔‘‘ تین دن کے عرصہ میں یہ خط مرو میں فضل بن سہل کے پاس پہنچا وہ لیے ہوئے مامون کی خدمت میں حاضر ہوا، فتح کی مبارک باد دی۔ اراکین دولت نے بطور امیرالمومنین سلام کیا۔ دو دن کے بعد علی کا سر بھی پہنچا جس کو تمام ملک خراسان میں تشہیر کیا گیا۔ بغداد میں علی بن عیسیٰ بن ہامان کے مقتول ہونے کی خبر پہنچی تو امین نے عبدالرحمن بن جبلہ انباری کو بیس ہزار سواروں کی جمعیت سے طاہر کے مقابلہ کو روانہ کیا۔ عبدالرحمن بن جبلہ کو ہمدان اور بلاد خراسان کی سند گورنری بھی دی گئی کہ ان ملکوں کو فتح کر کے اپنی حکومت قائم کر لو۔ عبدالرحمن بن جبلہ نے ہمدان پہنچ کر قلعہ بندی کی۔ اس کا حال طاہر بن حسین کو معلوم ہوا تو وہ فوج لے کر ہمدان کی طرف گیا، عبدالرحمن بن جبلہ نے ہمدان سے نکل کر مقابلہ کیا۔ طاہر نے پہلے ہی حملہ میں شکست دے کر بھگا دیا۔ عبدالرحمن نے ہمدان میں جا کر پھر تیاری کر کے شہر سے نکل کر دوبارہ مقابلہ کیا۔ اس مرتبہ بھی شکست کھا کر ہمدان میں داخل ہو کر پناہ گزیں ہوا۔ طاہر نے فوراً بڑھ کر شہر کا محاصرہ کر لیا۔ محاصرہ نے طول پکڑا، اس وقفہ میں طاہر نے قزوین کو فتح کر لیا اور عامل قزوین فرار ہو گیا۔ طول محاصرہ سے اہل شہر کو اذیت ہوئی اور عبدالرحمن کو اندیشہ ہوا کہ کہیں اہل شہر ہی شب خون نہ ماریں اس لیے اس نے طاہر سے امان طلب کی۔ طاہر نے اس
Flag Counter