رہا۔ افتگین نے طول محاصرہ سے تنگ آکر اعصم بادشاہ قرامطہ کے پاس مقام احساء میں تمام حالات لکھ کر بھیجے اور امداد کی درخواست کی اس خط کے پہنچتے ہی اعصم مع اپنی فوج کے دمشق کی جانب روانہ ہو گیا۔ اس کے قریب پہنچنے کی خبر سن کر جوہر دمشق سے محاصرہ اٹھا کر چل دیا۔ افتگین اور اعصم نے مل کر جوہر کا تعاقب کیا اور مقام رملہ میں جا کر جوہر کو گھیر لیا۔ جوہر رملہ کو مضبوط نہ پا کر عسقلان چلا گیا۔ افتگین اور اعصم نے عسقلان میں جوہر کا محاصرہ کر لیا۔ جوہر نے سخت عاجز ہو کر افتگین سے خط و کتابت شروع کی اور استدعا کی کہ مجھ کو اس محاصرہ سے نکل کر مصر پہنچ جانے دو۔ میں اپنے بادشاہ عزیز بن معز سے آپ کو کافی صلہ دلوادوں گا۔ افتگین جوہر کو چھوڑ دینے پر آمادہ ہو گیا۔ اس کا حال اعصم کو معلوم ہوا تو افتگین کو نصیحت کی اور کہا کہ جوہر کے دھوکے میں نہ آؤ۔ یہ مصر جا کر اور اپنے بادشاہ کو مع زبردست فوج کے لے کر ہمارے کچل ڈالنے کی کوشش کرے گا مگر افتگین نہ مانا۔ اس نے جوہر کو نکل جانے کا موقع دے دیا۔ جوہر نے عزیز کے پاس پہنچ کر اس کو آئندہ خطرات سے آگاہ کیا اور حملہ کی ترغیب دی۔ عزیز نے فوجیں آراستہ کر کے فوراً چڑھائی کی اور جوہر کو اپنی فوج کا مقدمۃ الجیش بنایا۔
افتگین کی گرفتاری اور وزارت:
محرم ۳۶۷ھ میں عزیز نے اعصم اور افتگین کے مقابل رملہ میں مورچے قائم کر دیئے اور افتگین کے پاس پیغام بھیجا کہ تم اعصم سے جدا ہو کر میرے پاس چلے آؤ۔ میں تم کو اپنی افواج کا سپہ سالار اعظم بناؤں گا اور جس حصہ ملک کو تم پسند کرو گے اس کی حکومت تم کو عطا کر دوں گا۔ افتگین نے عزیز کے اس پیغام کو منظور نہ کیا اور اس کی فوج پر حملہ آور ہوا۔ قریب تھا کہ عزیز کی فوج کو شکست ہو مگر اس نے سنبھل کر اور اپنی فوج کو سنبھال کر حملہ کیا۔ بڑی خونریز جنگ ہوئی۔ آخر اعصم اور افتگین کی فوج کو شکست ہوئی۔ ان کی فوج کے بیس ہزار آدمی میدان جنگ میں مقتول ہوئے۔ عزیز نے فتح مند ہو کر اعلان کرایا کہ جو شخص افتگین کو زندہ گرفتار کر کے لائے گا اس کو ایک لاکھ دینار دیئے جائیں گے۔ اس اعلان کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک شخص نے دھوکے سے افتگین کو گرفتار کرا کر ایک لاکھ دینار وصول کر لیے۔ عزیز کے سامنے جب افتگین پیش ہوا تو اس نے اس کی بڑی عزت کی اور نہ صرف اپنا مصاحب خاص بنایا بلکہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ اس کو عطا کر کے اس کی خوب دل جوئی کی اور ایک شخص کو اعصم بادشاہ قرامطہ کے پاس مقام طبریہ میں بھیجا جہاں وہ شکست کے بعد مقیم تھا اور پیغام دیا کہ تم میرے پاس آکر مجھ سے مل جاؤ۔ اس نے جب انکار کیا تو عزیز نے بیس ہزار دینار اس کے پاس بھیجے اور لکھا کہ ہر سال تم کو اسی قدر روپیہ ملا کرے گا مگر اعصم نے مصر جانے سے انکار کر دیا۔ اور طبریہ سے رخصت ہو کر احساء چلا آیا۔ عزیز افتگین کو لیے
|