میں خانہ جنگیوں میں مصروف تھے۔ اگر وہ اپنی خانہ جنگیوں کو ملتوی کر کے عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو جاتے تو بڑی آسانی سے ان کو مار کر نکال دیتے اور بیت المقدس میں ان کے قدم نہ جمنے دیتے۔ بہرحال عیسائیوں کی سلطنت یا ریاست شام کے مغربی ساحل پر اس لیے قائم ہو سکی کہ سلجوقی امراء آپس میں لڑ رہے تھے اور مصر کی دولت عبیدیہ نے اپنی کمزوری اور ناعاقبت اندیشی سے عیسائیوں کو چیرہ دستی کا موقع دیا۔
۵۱۵ھ میں آمر عبیدی نے وزیرالسلطنت کے بڑھے ہوئے اقتدار کو ناپسند کر کے اسے دھوکے سے قتل کر دیا اور ایک دوسرا وزیر مقرر کر کے اس کو جلال الاسلام کا خطاب دیا چار سال کے بعد جلال الاسلام سے بھی ناراض ہوا اور ۵۱۹ھ میں جلال الاسلام، اس کے بھائی موتمن اور اس کے ہوا خواہ نجیب الدولہ کو بھی قتل کر دیا۔
آمر عبیدی کا قتل:
آخر ۵۲۴ھ میں قرامطہ یا فدائیوں کے ایک گروہ نے سواری کے وقت حملہ کر کے آمرعبیدی کو قتل کر دیا۔ چونکہ اس نے کوئی بیٹا نہ چھوڑا تھا۔ اس لیے اس کے چچا زاد بھائی عبدالمجید نے تخت نشین ہو کر اپنا لقب ’’حافظ لدین اللہ‘‘ رکھا۔ لوگوں نے حافظ لدین اللہ کے ہاتھوں پر اس شرط کے ساتھ بیعت کی کہ آمر کی حاملہ بیوی کے پیٹ سے اگر لڑکا پیدا ہوا تو وہ مستحق حکومت سمجھا جائے گا۔
حافظ عبیدی:
حافظ عبیدی نے تخت نشین ہو کر یکے بعد دیگرے بہت سے وزیروں کو قتل کیا۔ ہر ایک وزیر موقع پا کر اور امور سلطنت پر مستولی ہونے کے بعد مخالفت کا اظہار کرتا اور قتل ہوتا تھا۔ آخر اس نے اپنے بیٹے کو وزیر بنایا۔ اس نے بھی موقع پا کر باپ کے خلاف خود تخت نشین ہونے کی سازش و کوشش کی۔ آخر حافظ عبیدی نے رضوان نامی ایک سنی المذہب کو اپنا وزیر بنایا کچھ دنوں کے بعد رضوان بھی شیعوں اور امامیوں کی مسلسل مخالفتوں کے باعث اس عہدے سے دست کش ہوا۔ یہ واقعہ ۵۴۳ھ کا ہے اس کے بعد حافظ عبیدی نے کسی کو اپنا وزیر نہیں بنایا۔
وفات :
آخر ۵۴۴ھ میں حافظ لدین اللہ ستر سال کی عمر میں فوت ہوا۔ اس کی جگہ اس کا بیٹا ابومنصور اسمٰعیل تخت نشین ہوا اور ’’ظافر باللہ‘‘ اپنا لقب تجویز کیا۔
ظافر بن حافظ عبیدی:
ظافر نے تخت نشین ہو کر عادل بن سلار والی اسکندریہ کو اپنا وزیر بنایا۔ عادل نے نظم و نسق سلطنت
|