Maktaba Wahhabi

266 - 868
شیرزاد بھاگ کر بنو حمدان کے پاس موصل چلا گیا اور معز الدولہ بغداد پر بآسانی قابض و مستولی ہو گیا۔ خلیفہ مستکفی کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کو معزالدولہ ملک کا خطاب دیا۔ معز الدولہ نے اپنے نام کے سکے مسکوک کرائے اور بغداد پر پورے قہر و غلبہ کے ساتھ حکومت کرنے لگا، چند روز کے بعد معز الدولہ کو معلوم ہوا کہ خلیفہ مستکفی اس کے خلاف کوئی سازش کر رہا ہے، انہی ایام میں والی خراسان کا سفیر آیا اور اس تقریب میں دربار عام منعقد کیا گیا، معزالدولہ نے سردربار دو دیلمیوں کو اشارہ کیا، وہ آگے بڑھے، خلیفہ نے سمجھا کہ دست بوسی کے لیے آگے بڑھے ہیں اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا، دیلمیوں نے وہی ہاتھ پکڑ کر خلیفہ کو تخت سے نیچے کھینچ کر ڈال دیا اور گرفتار کر لیا، کسی کی مجال نہ تھی کہ اف کر سکے۔ معز الدولہ اسی وقت سوار ہو کر اپنے مکان پر آیا اور دیلمی خلیفہ کو کھینچتے اور بے عزت کرتے ہوئے معز الدولہ کے سامنے لائے، اس کی آنکھیں نکال کر قید کر دیا، یہ واقعہ ماہ جمادی الآخر ۳۳۴ھ کا ہے، خلیفہ مستکفی نے ایک برس چار مہینے برائے نام خلافت کی اور ۳۳۸ھ میں بحالت قید فوت ہوا۔ مطیع اللہ: معز الدولہ بن بویہ دیلمی بویہ کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا، یہ لوگ چونکہ اطروش کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے تھے اس لیے تمام دیلمی شیعہ تھے۔ خاندان بویہ شیعیت اور عصبیت میں سب سے بڑھا ہوا تھا، مستکفی کو ذلیل و معزول و مقید اور اندھا کر دینے کے بعد معز الدولہ نے چاہا کہ کسی علوی کو تخت خلافت پر بٹھائے مگر اس کے کسی مشیر نے اس کو اس ارادے سے باز رکھا اور سمجھایا کہ اگر آپ نے کسی علوی کو خلیفہ بنا دیا تو چونکہ آپ کی تمام قوم اس کو مستحق خلافت سمجھے گی، اس لیے وہ بجائے آپ کے اس علوی خلیفہ کی خدمت و اطاعت کو مقدم سمجھے گی اور دیلمیوں پر جو آپ کا اثر اب ہے یہ ہرگز باقی نہیں رہے گا، اور نہ آپ کی یہ حکومت و شوکت بر قرار رہے گی، لہٰذا مناسب یہ ہے کہ اسی عباسی خاندان سے کسی شخص کو تخت خلافت پر بٹھاؤ تاکہ تمام شیعہ اس کو غیر مستحق خلیفہ سمجھ کر آپ کی اطاعت و فرماں برداری کے لیے مستعدر ہیں ، اور اس طرح شیعیت بغداد میں قائم رہے۔ چنانچہ معز الدولہ نے ابو القاسم فضل بن مقتدر کو طلب کیا اور مطیع اللہ کے لقب سے تخت پر بٹھا کر رسم بیعت ادا کی اور سو دینار روزانہ اس کی تنخواہ مقرر کر دی، مطیع اللہ ۱۶۱ھ میں ایک ام ولد موسومہ مشغلہ کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا اور جمادی الثانی ۳۳۴ھ میں تخت نشین کیا گیا۔ معز الدولہ نے خلیفہ کی وزارت پر ابو محمد حسن بن محمد مہلبی کو مامور کیا، وزیر درحقیقت ملک ہی کا وزیر
Flag Counter