ہوتا تھا کیونکہ خلیفہ تو برائے نام خلیفہ تھا، اوپر ذکر آ چکا ہے کہ موصل پر ناصر الدولہ بن حمدان اور شام پر سیف الدولہ بن حمدان قابض تھا، مصر پر اخشید محمد بن طفج فرغانی فرماں روا تھا۔
ناصر الدولہ نے جب معز الدولہ کے اس طرح بغداد پر مستولی ہونے کا حال سنا تو موصل سے فوج لے کر چلا اور ماہ شعبان ۳۳۴ھ میں سامرا پہنچا، معز الدولہ یہ خبر سن کر مطیع اللہ کو ہمراہ لے کر بغداد سے نکلا، معزالدولہ کو شکست ہوئی بغداد میں واپس آیا۔
معز الدولہ مع مطیع اللہ بغداد غربی میں اترا اور بغداد شرقی میں ناصر الدولہ نے آکر قیام کر دیا طرفین سے لڑائیوں کا سلسلہ جاری رہا آخر دونوں میں صلح ہو گئی، معز الدولہ نے اپنی پوتی کی شادی ناصر الدولہ کے بیٹے ابو تغلب سے کر دی، ناصر الدولہ موصل کو روانہ ہوا۔
۳۳۵ھ میں ابو القاسم بریدی نے بصرہ میں معز الدولہ کی مخالفت کا علم بلند کر کے تیاری شروع کی، ۳۳۶ھ میں معز الدولہ نے خلیفہ مطیع کو ہمراہ لے کر بصرہ پر چڑھائی کی، ابو القاسم کی فوج کو شکست ہوئی، ابو القاسم بھاگ کر بحرین میں قرامطہ کے پاس چلا گیا اور معز الدولہ نے بصرہ پر قبضہ کر لیا، ابو جعفر صہیری کو بصرہ میں چھوڑ کر معز الدولہ مع خلیفہ مطیع اللہ بغداد چلا آیا۔
۳۳۹ھ میں معز الدولہ نے ناصر الدولہ بن حمدان والی موصل پر چڑھائی کی، ناصر الدولہ تاب مقابلہ نہ لا کر نصیبین چلا گیا، اسی اثناء میں معز الدولہ کے بھائی رکن الدولہ نے خبر بھیجی کہ لشکر خراسان نے جرجان درے پر چڑھائی کی ہے، جس قدر جلد ممکن ہو فوجیں مدد کے لیے بھیجو، معز الدولہ نے ناصر الدولہ سے صلح کر کے موصل سے بغداد کی جانب کوچ کیا اور ناصر الدولہ موصل میں واپس آ گیا۔ ناصر الدولہ سے صلح اس شرط پر کی گئی تھی کہ ناصر الدولہ خراج برابر بھیجتا رہے اور خطبہ میں معز الدولہ، رکن الدولہ، عماد الدولہ تینوں بھائیوں کا نام لیا کرے۔
۳۳۸ھ میں معز الدولہ نے خلیفہ مطیع سے اس مضمون کا ایک فرمان لکھوایا کہ علی بن بویہ المخاطب بہ عماد الدولہ اپنے بھائی معز الدولہ کے ساتھ بطور مدد گار کام کرے اور عہدئے سلطانی میں شریک رہے مگر عماد الدولہ اسی سال فوت ہو گیا، اس کی جگہ رکن الدولہ کو معز الدولہ کا مدد گار بنایا گیا۔
۳۳۹ھ میں حجرا سود پھر اپنی جگہ خانہ کعبہ میں لا کر نصب کیا گیا، اس کے گرد سونے کا ایک حلقہ جس کا وزن تین ہزار سات سو ستتر درہم تھا لگایا گیا۔
۳۴۱ھ میں ایک نئے گروہ کا ظہور ہوا جو تناسخ کا قائل تھا، ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ مجھ میں سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی روح حلول کر آئی ہے، اس کی بیوی کا دعویٰ تھا کہ سیّدنا فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح مجھ میں منتقل
|