Maktaba Wahhabi

202 - 868
صرف ہوئے۔ وسط شہر میں ایک بہت بڑا محل جس کا نام لولوہ رکھا تھا، تعمیر کرایا۔ اس کی بلندی تمام شاہی محل سراؤں سے زیادہ تھی، اس شہر کو کوئی جعفریہ کوئی متوکلہ کوئی ماخورہ کہتا تھا، اسی سال جعفر بن دینار خیاط نے وفات پائی، اسی سال نجاح بن مسلمہ کو متوکل نے اس قدر پٹوایا کہ وہ مر گیا، نجاح بن مسلمہ بڑے داب کا آدمی کے دفتر فرامین کا افسر تھا اس کی نسبت رشوت کا الزام ثابت ہو گیا تھا اسی لیے اس کو ایسی سخت سزا دی گئی۔ قتل متوکل: خلیفہ متوکل نے اپنے بیٹے منتصر کو ولی عہد اول بنایا تھا جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے منتصر پر شیعیت غالب تھی اور اعتزال میں وہ واثق اور معتصم کا ہم عقیدہ تھا، لیکن متوکل پابند سنت اور علمائے اہل سنت کا بڑا قدردان اور خلق قرآن کے مسئلہ کا تخت مخالف تھا اور شرک و بدعت کو مٹانے میں ہمت کے ساتھ مصروف رہتا تھا، باپ بیٹوں یعنی متوکل و منتصر کے عقائد کا یہ اختلاف آپس کی کشیدگی کا باعث ہوا، متوکل نے ارادہ کیا کہ بجائے منتصر کے اپنے دوسرے بیٹے معتز کو ولی عہد اول بنا دے، منتصر اور معتز چونکہ دو جدا جدا عورتوں کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے، اس لیے دونوں میں رقابت پہلے ہی سے موجود تھی، اب جب کہ خلیفہ متوکل نے معتز کو منتصر پر ترجیح دینی چاہی تو منتصر اپنے باپ متوکل کا دشمن بن گیا۔ اس سے چند روز پہلے خلیفہ متوکل نے بغا کبیر، وصیف کبیر وصیف صغیر اور دو اجن اشردمنی وغیرہ ترک سپہ سالاروں کی بعض حرکات کے سبب ان سے ناراض ہو کر بعض کی جاگیریں ضبط کر لی تھیں ، اس لیے ترک متوکل سے ناراض تھے، منتصر اور ترکوں نے مل کر متوکل کے قتل کرنے کی سازش کی، بغاکبیر اگرچہ بلاد روم کی طرف رخصت کر دیا گیا تھا مگر اس کا بیٹا موسیٰ بن بغا محل سرائے شاہی کی حفاظت و پاسبانی پر مامور تھا۔ بغا صغیر نے منتصر کو اپنا ہم خیال پا کر اپنے چاروں بیٹوں کے ساتھ چند ترکوں کی ایک جماعت کو متوکل کے قتل پر مامور کیا۔ ایک روزرات کو منتصر اور تمام درباری ایک ایک کر کے جب اٹھ آئے اور خلیفہ مع فتح بن خاقان اور چار دوسرے مصاحبوں کے رہ گیا تو دجلہ کی سمت کے دروازے سے قاتلوں کی مذکورہ جماعت شاہی دربار میں داخل ہو کر خلیفہ پر حملہ آور ہوئی، فتح بن خاقان بھی متوکل کے ساتھ مارا گیا، ان دونوں لاشوں کو وہیں چھوڑ کر قاتل اپنی خون آلود تلواریں لیے ہوئے رات کو ہی منتصر کے پاس پہنچنے اور خلافت کی مبارک باد دی، اسی وقت منتصر سوار ہو کر محل سرائے شاہی میں داخل ہوا اور لوگوں سے بیعت لی۔ وصیف اور دوسرے ترکی سرداروں نے حاضر ہو کر بیعت کی۔
Flag Counter