خراب خستہ حالت میں لیے ہوئے بلاتامل دشمن پر حملہ آور ہوا۔
جنگ انگورہ
۱۹ ذی الحجہ ۸۰۴ھ مطابق ۲۰ جولائی ۱۴۰۲ء کو بایزید و تیمور کی زور آزمائی شروع ہوئی اور مغرب کے وقت جب کہ رات شروع ہو گئی تھی لڑائی کا فیصلہ ہو گیا بایزید کے ساتھ جو فوج تھی اس کی تعداد تو سب نے ایک لاکھ بیس ہزار ہی بتائی ہے۔ لیکن تیمور کی فوج عام طور پر پانچ لاکھ سے زیادہ اور بعض مورخین نے آٹھ لاکھ بیان کی ہے بہر حال اگر تیمور کی فوج کو کم سے کم بھی مانا جائے تب بھی وہ بایزید کی فوج سے چوگنی ضرور تھی اور اگر اس بات کو بھی مد نظر رکھا جائے کہ تیمور کی فوج سستائی ہوئی تازہ دم اور بایزید کی فوج تھکی ماندی، بھوکی پیاسی تھی تو دونوں کی طاقتوں کے تناسب میں اور بھی زیادہ فرق ہو جاتا ہے۔ پھر اس سے بھی بڑھ کر بایزید کی فوج کے مغلیہ دستوں نے عین معرکہ جنگ میں جو غداری دکھائی اور عیسائی سرداروں سے جو کمزوری ظہور میں آئی اس کا تصور بایزید اور تیمور کے مقابلہ کو شیر اور بکری کا مقابلہ ثابت کرتا ہے مگر یہ سب کچھ بایزید کی ناعاقبت اندیشی کا نتیجہ سمجھنا چاہیے اور اس بات سے ہرگز انکار نہ ہونا چاہیے کہ جنگ انگورہ میں بایزید کی بیوقوفی اور جاہلانہ جوش کی نمائش ہوئی اور تیمور کی جنگی مآل اندیشی اور دوربینی کا بخوبی اظہار ہوا۔ یہ بالکل ایک جدا بات ہے کہ ہم بایزید کی شکست سے متاسف ہوتے اور تیمور کو اس لڑائی میں خطا کار سمجھتے ہیں کیونکہ اس لڑائی کے نتائج عالم اسلام کے لیے بے حد نقصان رساں برآمد ہوئے اور یورپ جو اسلامی برا عظم بننے والا تھا عیسائی برا عظم رہ گیا۔ اناللّٰہ و انا الیہ راجعون
اس لڑائی کے تفصیلی حالات اور مفصل کیفیت لکھنے کو اس لیے جی نہیں چاہتا کہ خاندان عثمانیہ کو جو ایک دین دار اور پابند مذہب خاندان تھا اس لڑائی نے سو گوار بنا دیا۔ لیکن فرائض تاریخ نگاری بھی ضرور پورے ہونے چاہئیں لہٰذا مختصر کیفیت سنئے۔
امیر تیمور نے صفوف لشکر کو اس طرح آراستہ کیا کہ میمنہ پر شہزادہ مرزا شاہ رخ کو افسر مقرر کیا۔ میمنہ کی اس فوج میں جن سرداروں کی فوجیں شامل تھیں ان کے نام یہ ہیں ۔ امیر زادہ خلیل سلیمان، امیر سلطان شاہ، امیر رستم برلاس، سونجک بہادر، موسی، توی بوغا امیر یاد گار وغیرہم۔ میمنہ کی فوج کے لیے امیر زادہ مرزا سلطان حسین کو ایک زبردست فوج کے ساتھ کمکی مقرر کیا۔
میسرہ میں امیر نور الدین جلائر، امیر برمذق برلاس، علی توجین، امیر مبشر، سلطان سنجر برلاس۔ عمر ابن تابان وغیرہ اپنی اپنی فوجوں کے ساتھ متعین تھے۔ میسرہ کی ان تمام فوجوں کا افسر اعلیٰ شہزادہ میران شاہ کو مقرر کیا گیا تھا۔ میسرہ کی کمکی فوج امیر زادہ ابوبکر امیر جہاں شاہ برلاس، امیر توکل برلاس، پیر علی
|