لڑائی میں اہل کتامہ کو شکست دے کر کتامہ کو پامال و ویران کر ڈالا۔ اور اس نوجوان مہدی اور نبی کو بھی پکڑ کر قتل کیا۔ ۳۰۰ھ میں اہل طرابلس نے علم بغاوت بلند کیا۔ عبیداللہ نے ابوالقاسم کو اس طرف بھیجا۔ ابوالقاسم نے ایک طویل محاصرے کے بعد طرابلس کو فتح کیا اور اہل طرابلس سے تین لاکھ دینار سرخ بطور تاوان جنگ وصول کیے۔
۳۰۱ھ میں ابوالقاسم نے جنگی جہاز فراہم کر کے اور ایک شائستہ فوج ہمراہ لے کر مصر و اسکندریہ پر فوج کشی کی اس حملہ میں حباسہ بن یوسف بھی اس کے ہمراہ تھا۔ چنانچہ اسکندریہ پر قبضہ کر لیا۔ یہ خبر جب بغداد میں خلیفہ مقتدر عباسی کو پہنچی تو اس نے سبکتگین اور مونس خلوم کو مع فوج اس طرف روانہ کیا۔ ان دونوں نے متعدد لڑائیوں کے بعد ابوالقاسم و حباسہ کو حدود مصر سے نکال دیا۔ اور عبیدی فوج قیروان کی طرف واپس چلی گئی۔ ۳۱۲ھ میں حباسہ نے دوبارہ اسکندریہ پر فوج کشی کی مونس خادم نے کئی لڑائیوں کے بعد حباسہ کو بھگا دیا۔ حباسہ کی سات ہزار فوج اس مرتبہ مقتول ہوئی اور حباسہ بمشکل اپنی جان بچا کر لے گیا۔ عبیداللہ مہدی نے حباسہ کو اسی سال قتل کرا دیا۔ حباسہ کے بھائی عروبہ نے بھائی کے قتل پر علم بغاوت بلند کیا۔ اہل کتامہ نے اس بغاوت میں عروبہ کا ساتھ دیا۔ عبیداللہ نے اپنے خادم غالب کو عروبہ کی تادیب پر مامور کیا۔ غالب نے ایک زبردست فوج کے ساتھ حملہ کر کے عروبہ کو شکست دے کر قتل کیا۔ اور اس کے چچیرے بھائیوں اور ہمرائیوں کی ایک بڑی جماعت کو تلوار کے گھاٹ اتارا۔ اس کے بعد ہی جزیرہ صقلیہ میں بغاوت ہوئی اور اہل صقلیہ نے اپنے گورنر علی بن عمرو کو جو حسین بن خزیر کے بعد مقرر ہوا تھا صقلیہ سے نکال کر خلیفہ مقتدر عباسی کی خدمت میں درخواست بھیجی کہ ہم فرماں برداری قبول کرتے ہیں ۔ یہ خبر پا کر ۳۰۴ھ میں عبیداللہ نے حسن بن خزیر کو جنگی جہازوں کا ایک بیڑہ دے کر اہل صقلیہ کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ ادھر اہل صقلیہ کے سردار احمد بن قہرب نے سخت مقابلہ کے بعد حسن بن خزیر کو شکست دے کر قتل کیا، مگر اس کے بعد اہل صقلیہ کو خوف پیدا ہوا کہ عبیداللہ کی مخالفت کے بعد ہمارا محفوظ رہنا دشوار ہے۔ انہوں نے خود ہی اپنے سردار احمد بن قہرب کو گرفتار کر کے عبیداللہ کے پاس بھیج دیا اور اپنی خطاؤں کی معافی چاہی۔ عبیداللہ نے احمد کو قتل کرا دیا اور صقلیہ کی حکومت پر علی بن موسیٰ بن احمد کو مامور کر کے بھیجا۔
شہر مہدیہ کی بنیاد:
عبیداللہ مہدی چونکہ شیعہ اسمٰعیلیہ اور امام مہدی ہونے کا مدعی تھا۔ لہٰذا اس کو ہمیشہ خطرہ رہتا تھا کہ میرے خلاف بغاوت نہ پھوٹ پڑے۔ کیونکہ افریقہ و قیروان میں تمام آدمی اس کے ہم عقیدہ نہ تھے اس
|