Maktaba Wahhabi

622 - 868
لیے اس نے مناسب سمجھا کہ کسی موقع پر ایک شہر آباد کر کے اپنا دارالحکومت بنائے۔ چنانچہ ۳۰۳ھ میں اس نے ساحلی علاقہ کا دورہ کر کے سر زمین برکصورہ کے قریب ایک جزیرہ کو پسند کر کے وہاں ایک شہر کی بنیاد رکھی اور اس کا نام مہدیہ تجویز کیا۔ شہر مہدیہ کی شہر پناہ نہایت مضبوط بنوائی اور دروازوں میں لوہے کے کواڑ لگوائے۔ ۳۰۶ھ میں اس شہر کی تعمیر تکمیل کو پہنچی اور عبیداللہ مہدی نے ہنس کر کہا کہ آج مجھ کو بنی فاطمہ کی طرف سے اطمینان ہوا کہ وہ اب دشمنوں کے حملوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔ اسی سال اس نے کشتیاں بنانے کا ایک کار خانہ جاری کیا اور پہلے ہی سال نو سو کشتیاں تیار کر ا کر ایک زبردست جنگی بیڑہ تیار کیا۔ ۳۰۷ھ میں اس نے اپنے بیٹے ابوالقاسم کو اسکندر یہ پر حملہ کرنے کے لیے روانہ کیا۔ ابوالقاسم نے جاتے ہی اسکندریہ اور دریائے نیل کے ڈیلٹا پر قبضہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس کا حال جب بغداد میں خلیفہ مقتدر کو معلوم ہوا تو اس نے پھر مونس خادم کو فوج دے کر مصر کی جانب روانہ کیا۔ بہت سی لڑائیوں اور زور آزمائیوں کے بعد مونس کو فتح اور ابوالقاسم کو شکست حاصل ہوئی۔ ابوالقاسم ابھی مصر میں لڑ ہی رہا تھا کہ عبیداللہ نے اس کی مدد کے لیے اسی کشتیوں کا ایک بیڑہ مہدیہ سے روانہ کیا۔ اس جنگی بیڑہ کے افسر سلیمان خادم اور یعقوب کتامی تھے۔ ابھی یہ بیڑہ پہنچا نہ تھا کہ ابوالقاسم شکست خوردہ وہاں سے بھاگا۔ اس بیڑہ والوں کو ابو القاسم کے فرار ہونے کی اطلاع نہ ہوئی۔ راستے میں بھی ایک دوسرے سے نہ ملے۔ ابوالقاسم بچا ہوا نکل گیا۔ اور یہ امدادی بیڑہ بڑھا ہوا آگے چلا گیا۔ وہاں مونس کے بیڑہ سے مقابلہ ہوا۔ جس میں صرف پچیس کشتیاں تھیں ۔ اس عبیدی بیڑہ کو شکست ہوئی اور سلیمان و یعقوب دونوں گرفتار ہو گئے کشتیوں کو مونس کی فوج نے آگ لگا کر جلا دیا۔ آدمی سب مقتول ہوئے۔ اگلے سال یعنی ۳۰۸ھ میں عبیداللہ مہدی نے مضالہ بن حبوس کر ملک مراکش پر حملہ کرنے کے لیے مغرب کی جانب روانہ کیا۔ یحییٰ بن ادریس بن عمرو سے متعدد لڑائیاں ہوئیں ۔ آخر یحییٰ نے عبیداللہ مہدی کی اطاعت قبول کرلی اور عبیداللہ نے موسیٰ بن ابی العافیہ مکناسی کو صوبہ جات مراکش کا نگران مقرر کر دیا۔ ۳۰۹ھ میں مراکش کے دوسرے صوبے بھی عبیدی حکومت میں شامل کر لیے گئے۔ فاس کی حکومت یحییٰ کے قبضے میں تھی۔ لیکن وہ باج گذار و فرماں بردار بن چکا تھا۔ اسی سال موسیٰ بن ابی العافیہ نے یحییٰ کی شکایت کی اور عبیداللہ کے حکم سے یحییٰ کو معزول کر کے یہ حصہ ملک بھی حکومت عبیدی میں شامل ہوا جب اس طرح خاندان ادریسیہ کی حکومت کا نام و نشان مٹ گیا تو ادریسی خاندان کے افراد نے ریف اور غمارہ کے علاقے میں پہنچ کر اپنی حکومت قائم کی انہی لوگوں میں سے خاندان بنو حمود تھا جو قرطبہ میں بنو امیہ کی حکومت کے بعد قابض و حکمران ہوا تھا۔ جس کا حال اوپر بیان ہو چکا ہے۔ مضالہ نے
Flag Counter