وہ ایک لاکھ دینار سالانہ نہیں لوں گا اور چالیس ہزار دینار سالانہ ملک افریقہ سے بطور خراج دربار خلافت میں بھیجتا رہوں گا۔ ابراہیم بن اغلب کی اس درخواست کو سن کر خلیفہ ہارون الرشید نے ہرثمہ بن اعین سے مشورہ کیا۔ ہرثمہ نے عرض کیا کہ ابراہیم کی اس درخواست کو ضرور منظور فرما لیجیے اور ملک افریقہ کی سند حکومت اس کو دیجیے۔ چنانچہ ہارون الرشید نے ابراہیم بن اغلب کو سند حکومت عطا کر دی۔ یہ ایک قسم کا ٹھیکہ تھا جو ابراہیم بن اغلب کو دیا گیا تھا۔ ابراہیم بن اغلب نے محمد بن مقاتل سے حکومت کا چارج لے لیا اور چونکہ رعایا ابراہیم سے خوش تھی۔ اس لیے تمام ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔ ابراہیم بن اغلب نے ۱۸۴ھ میں ملک افریقہ کی عنان حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور قیروان کے متصل ایک نیا شہر آباد کر کے اس کا نام عباسیہ رکھا۔
لڑائیاں :
۱۸۶ھ میں حمدیس نامی ایک شخص نے عباسیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ ابراہیم نے عمران بن مجاہد کو فوج دے کر مقابلہ پر بھیجا۔ سخت لڑائی کے بعد حمدیس کو شکست ہوئی اور دس ہزار آدمی میدان جنگ میں باغیوں کے کھیت رہے۔ اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنی تمام تر توجہ مغرب الاقصیٰ کی طرف مبذول کی۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ ادریس بن عبداللہ یعنی ادریس اول مراکش میں فوت ہو چکا تھا۔ اس کے بعد ادریس اصغر کے نام سے ادریس اول کا خادم راشد مراکش میں حکومت کر رہا تھا۔ ابراہیم اغلب نے بربریوں کو انعام و اکرام دے کر اپنی طرف گرویدہ کیا اور ان بربریوں کی ایک جماعت نے راشد کا سر اتار کر ابراہیم بن اغلب کے پاس قیروان بھیج دیا۔ اس کے بعد ابراہیم بن اغلب نے اپنے احسانات کا سلسلہ جاری رکھا اور ادریس اصغر کے اکثر اراکین کو اپنی طرف مائل کیا۔ مگر ابھی اس کا کوئی قابل تذکرہ نتیجہ برآمد نہ ہوا تھا کہ ۱۸۹ھ میں شہر طرابلس کے باشندوں نے ابراہیم بن اغلب کے عامل سفیان بن مہاجر کے خلاف بغاوت کر کے اس کو طرابلس سے مار کر نکال دیا۔ ابراہیم نے طرابلس کی طرف فوج روانہ کی اور ذی الحجہ ۱۸۹ھ میں طرابلس میں پھر اس کی حکومت قائم ہو گئی۔ ۱۹۵ھ میں ابراہیم بن اغلب کے خلاف ایک زبردست بغاوت نمودار ہوئی۔ یعنی عمران بن مجاہد ربیعی نے تونس میں علم بغاوت بلند کیا اور ایک زبردست جمعیت کے ساتھ قیروان کی طرف بڑھا اور قیروان پر قابض و متصرف ہو گیا۔ ابراہیم بن اغلب نے عباسیہ کے گرد خندق کھدوا کر مضبوطی کی اور عباسیہ میں محصور ہو گیا۔ عمران نے ایک سال تک ابراہیم بن اغلب کا محاصرہ جاری رکھا۔ اس عرصہ میں محاصر و محصور دونوں کی متعدد لڑائیاں ہوئیں ۔ جن میں ابراہیم بن اغلب کو اکثر کامیابی حاصل ہوئی مگر کوئی فیصلہ کن نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ اس عرصہ میں
|