Maktaba Wahhabi

556 - 868
کے تمام مریدین عام طور پر موحدین کے نام سے پکارے گئے۔ عبدالمومن کے اندلس پر قابض ہونے کی تفصیلات: عبدالمومن نے مراکش پر قابض و متسلط ہونے کے بعد ۵۳۹ھ میں اپنے ایک سردار ابو عمران موسیٰ بن سعید کو اندلس روانہ کیا۔ اس نے سب سے اول جزیرہ طریف پر قبضہ کیا۔ پھر اگلے سال مالقہ و اشبیلیہ کی طرف بڑھا۔ اس کے بعد قرطبہ پر بھی موحدین کا قبضہ ہو گیا۔ ۵۴۱ھ میں عبدالمومن نے خود اندلس آنے کا قصد کیا لیکن عین روانگی کے وقت مراکش کی مشرقی حدود میں فتنہ و بغاوت کے نمودار ہونے کی خبر سن کر رک گیا۔ اور اپنے بیٹوں کو اندلس روانہ کیا۔ چنانچہ ابوسعید بن عبدالمومن نے ایسریہ کو فتح کیا۔ قرطبہ اس سے پہلے ۵۴۵ھ میں عبدالمومن کے سردار یحییٰ بن میمون نے جب کہ عیسائی اس کا محاصرہ کیے ہوئے تھے عیسائیوں کو بھگا کر خود فتح کر لیا تھا۔ ۵۴۸ھ میں عبدالمومن آبنائے جبل الطارق کو عبور کر کے وارد اندلس ہوا اور اندلس کے اس جنوبی ساحل پر ایک شہر کا سنگ بنیاد رکھا۔ جس کا نام الفتح رکھا گیا۔ یہیں اندلس کے تمام والی اور امراء آ آکر عبدالمومن کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ سب نے اقرار اطاعت کیا اور اپنی فرماں برداری کا یقین دلایا۔ اس طرح تمام اسلامی اندلس پھر ایک سلطنت سے وابستہ ہو گیا۔ ۵۵۵ھ میں عبدالمومن نے اپنے بیٹے ابو سعید کو غرناطہ کا حاکم اور تمام اسلامی اندلس کا وائسرائے مقرر کیا۔ ۵۵۶ھ میں ابوسعید کو باپ کے پاس مراکش جانا پڑا۔ اس کی غیر موجودگی میں ابراہیم نامی ایک شخص نے موقع پا کر غرناطہ پر قبضہ کر لیا اور خودمختاری کا اعلان کیا۔ یہ خبر سن کر ابوسعید مع اپنے بھائی ابوحفص کے اندلس آیا۔ ابراہیم نے غرناطہ سے نکل کر مقابلہ کیا، سخت لڑائی ہوئی، ابوحفص اس لڑائی میں مارا گیا۔ ابو سعید نے شکست کھائی اور مالقہ میں جا کر قیام کیا۔ ابراہیم کا داماد مردینش مرسیہ و جیان کا حاکم تھا۔ اس نے بھی ابراہیم کا ساتھ دیا اور ملک اندلس پھر معرض خطر میں پڑ گیا۔ عبدالمومن نے ۵۵۷ھ میں اپنے تیسرے بیٹے ابو یعقوب اور اپنے فوجی سردار شیخ ابو یوسف بن سلیمان کو ابوسعید کی مدد کے لیے روانہ کیا۔ ادھر ابوسعید نے بھی مالقہ میں کافی فوج فراہم کر لی تھی۔ غرض غرناطہ کے متصل پھر نہایت زبردست جنگ برپا ہوئی۔ اس لڑائی میں لشکر موحدین کو فتح حاصل ہوئی۔ مردینش جیان کی جانب بھاگ گیا اور ابراہیم نے عفو کی درخواست کی جو منظور ہوئی۔ اس بغاوت کے فرو ہونے کے بعد عبدالمومن کے لیے کوئی پریشانی باقی نہیں رہی تھی۔ چنانچہ اس نے افریقہ و اندلس میں فوجوں کے جمع کرنے کا اہتمام کیا۔ تین لاکھ فوج مراکش میں عبدالمومن کے جھنڈے کے نیچے جمع ہوئی اور دو لاکھ کے قریب مسلمان اندلس میں جہاد کے لیے آمادہ و متحد ہو گئے۔ اس طرح اس پانچ لاکھ کے لشکر کو لے کر عبدالمومن نے ارادہ کیا کہ اندلس کی
Flag Counter