Maktaba Wahhabi

320 - 868
خراج کی مقرر کر کے کسی عامل کو بھیج دیا جاتا تھا، اس کو اس صوبے کے اندرونی انتظام میں کامل آزادی حاصل ہوتی تھی اور وہ مقررہ رقم سال بہ سال خزانہ خلافت میں داخل کرتا رہتا تھا، یہ صورت ٹھیکہ یا اجارہ کی مانند ہوتی تھی، اکثر حالتوں میں عامل کو اپنے صوبے کے آمد و خرچ کا حساب سمجھانا پڑتا تھا، اس حالت میں وہ کسی مقررہ رقم کے ادا کرنے کا ذمہ دار نہ ہوتا تھا، بلکہ جس سال جس قدر روپیہ خرچ سے بچتا اسی قدر بھیج دیتا تھا۔ سرحدی صوبوں کا جو دارالخلافہ سے زیادہ فاصلہ پر ہوتے تھے مثلاً: افریقیہ، یمن، ماوراء النہر وغیرہ کا عموماً ٹھیکہ دے دیا جاتا تھا، ان صوبوں سے بہت ہی کم خراج لیا جاتا تھا اور بعض اوقات تو صرف خلیفہ کے نام کا خطبہ پڑھا جانا ہی کافی سمجھا جاتا تھا جب تک کہ وہ بے وفائی، مخالفت اور بغاوت کا اعلان نہ کریں ، لیکن باقی صوبوں کے عاملوں کو خلفاء جلد جلد تبدیل کرتے رہتے تھے۔ صاحب الشرطہ: شہروں میں امن و امان کے قائم رکھنے، بغاوتوں کا انسداد کرنے، چوروں اور ڈاکوؤں کو گرفتار کرکے سزا دینے کی ذمہ داری جس شخص سے متعلق ہوتی تھی اس کو صاحب الشرطہ کہتے تھے، ہم اس کو محکمہ پولیس کا اعلیٰ افسر کہہ سکتے ہیں ، یہ صاحب الشرطہ بغداد میں قیام پذیر رہ کر عراق کے دوسرے شہروں میں اپنے نائب مقرر کرتا اور بعض اوقات افواج عراق کا سپہ سالار اعظم اور حضور صوبہ کا عامل یا گورنر ہوتا تھا، طاہر بن حسین صاحب الشرطہ ہی تھا، اس کے بعد اس کو خراسان کی گورنری ملی تھی، غرض کہ یہ بہت بڑا اور ذمہ داری کا عہدہ تھا، اور اس پر کوئی معمولی شخص فائز نہیں ہو سکتا تھا۔ حاجب: حاجب خلیفہ کی ذات کا محافظ اور خلیفہ کی ذات کے محافظ دستہ کا افسر ہونے کے علاوہ خلیفہ کی خدمت میں سب سے بڑھ کر رسوخ رکھنے والا شخص ہوتا تھا، حاجب سفر و حضر میں ہمیشہ خلیفہ کے ساتھ رہتا اور ہر ایک تنہائی کے وقت خلیفہ کا مونس ہوتا تھا، قصر خلافت کے تمام خدام اور پہرہ چوکی کے سپاہی اسی کے محکوم ہوتے تھے، دربار میں وہ ہر نئے داخل دربار ہونے والے شخص کا ادب آموز اور خلیفہ کے ہر ایک حکم کی تعمیل کے لیے ہمہ اوقات مستعد رہتا تھا۔ حاجب سے بسا اوقات وزیراعظم کو بھی دبنا پڑتا تھا، حاجب خلیفہ کے رازوں سے واقف اور خلیفہ کا سب سے بڑا معتمد ہوتا تھا، ہارون الرشید نے اپنے حاجب مسرور ہی کے ذریعہ جعفر برمکی کو قتل کرایا تھا۔
Flag Counter