Maktaba Wahhabi

181 - 868
بن مصعب کو اس کا کمکی مقرر کیا۔ میمنہ پر ایتاخ کو اور میسرہ پر جعفر بن دینار خیاط کو مقرر کیا، قلب کی افسری عجیف بن عنبسہ کو دی، اس انتظام کے بعد بلاد روم میں داخل ہوا، ان تمام افواج کی اعلیٰ سپہ سالاری عجیف بن عنبسہ کو سپرد کی۔ مقام سلوقیہ پہنچ کر نہر سن کے کنارے ڈیرے ڈال دیے یہ مقام طرطوس سے ایک دن کی مسافت کے فاصلہ پر تھا۔ یہاں یہ بات بھی ذکر کے قابل ہے کہ خلیفہ معتصم باللہ نے افشین کو آرمینیا و آذربائیجان کا گورنر بنا کر آرمینیا کی جانب بھیج دیا تھا۔ افشین آرمینیا سے اپنا لشکر لے کر بلاد روم میں داخل ہوا۔ لشکر اسلام کے ایک دستے نے آگے بڑھ کر مقام انگورہ کو فتح کیا۔ اور وہاں سے غلہ کا بہت بڑا ذخیرہ ان کے ہاتھ آیا۔ جس کی مسلمانوں کو سخت ضرورت تھی۔ قیصر روم نے لشکر اسلام کے آنے کی خبر سن کر مقام انگورہ پر ہی مقابلہ کرنا چاہا تھا اور یہیں ہر قسم کا سامان و غلہ فراہم تھا، لیکن یہاں کی متعینہ فوج میں اور اس کے افسر میں اتفاقاً ناچاقی ہوئی اور فوج ناراض ہو کر پیچھے واپس چلی گئی۔ اس عرصہ قیصر خود سرحد آرمینیا کی طرف افشین کو روکنے کے لیے گیا ہوا تھا۔ وہاں سے شکست کھا کہ انگورہ کی طرف لوٹا تو یہاں مسلمانوں کا قبضہ ہو چکا تھا، اس حالت میں وہ مجبوراً عموریہ کی طرف متوجہ ہوا اور وہیں ہر قسم کی تیاری اور معرکہ آرائی کا سامان فراہم کیا۔ چاروں طرف سے فوجوں کو فراہم کر کے ہر قسم کے آلات حرب اور سامان جنگ کی فراہمی میں مصروف ہو گیا۔ ادھر خلیفہ معتصم نے انگورہ میں قیام کر کے افشین کا انتظار کیا یہیں افشین نے حاضر ہو کر خلیفہ کی ہمرکابی کا فخر حاصل کیا۔ ماہ شعبان ۲۲۳ھ کی آخری تاریخوں میں خلیفہ معتصم نے مع فوج مقام انگورہ سے کوچ کیا۔ یہاں سے بقصد جنگ روانہ ہوا تو افشین کو میمنہ پر، اشناس کو میسرہ پر مامور کیا اور خود قلب میں رہا۔ غرض لشکر اسلام نے آگے بڑھ کر شہر عموریہ کا محاصرہ کر لیا اور مورچے قائم کر کے ساباط اور دبالوں کے ذریعے فصیل کی طرف بڑھنا شروع کیا، ۶ ماہ رمضان ۲۲۳ھ سے آخر شوال ۲۲۳ھ تک، یعنی ۵۵ روز عموریہ کا محاصرہ رہا۔ بالآخر مسلمانوں نے عموریہ کو فتح کر کے وہاں کے لوگوں کو گرفتار و قتل کیا۔ مال غنیمت کو معتصم نے پانچ روز تک فروخت کرایا، پھر جو باقی بچا سب کو جلا دیا، پھر فوج کو حکم دیا کہ عموریہ کو مسمار کر کے زمین کی برابر کر دو، چنانچہ فوج نے اس کام کو انجام دے کر عموریہ کو برباد کر دیا۔ قیصر نوفل بھاگ کر قسطنطنیہ چلا گیا اور خلیفہ معتصم نے قیدیوں کو اپنے سپہ سالاروں میں تقسیم کر کے طرطوس کی جانب کوچ کیا۔ عباس بن مامون کا قتل: عجیف و افشین دونوں سپہ سالاروں میں رقابت تھی۔ خلیفہ معتصم عجیف کے کاموں پر اکثر نکتہ چینی
Flag Counter