Maktaba Wahhabi

100 - 868
پھر سب سے عجیب بات اس سفید جھوٹ میں یہ ہے کہ جعفر و عباسہ کے ایک دوسرے کے چہرے پر نظر ڈالنے کو مباح کرنے میں تو ہارون کو شریعت کی پابندی کا اس قدر زیادہ خیال تھا لیکن شراب خوری کرتے ہوئے وہ شریعت کو بالکل بھول جاتا تھا۔ استیصال برامکہ کی حقیقت اصلیہ : حکومت و سلطنت ایسی چیز ہے کہ اس کے لیے بھائی بھائی کا اور باپ بیٹے کا دشمن بن جاتا ہے۔ سلطنتوں کی تاریخیں اس پر شاہد ہیں ۔ عباسیوں نے بھی جس شخص کو اپنی حکومت و سلطنت کے لیے مضر محسوس کیا اس کو بلا دریغ قتل کر دیا۔ خلیفہ منصور نے ابو مسلم کو جب دیکھا کہ وہ حکومت و سلطنت کو اپنے قبضہ میں لانا چاہتا ہے تو فوراً اس کا قصہ پاک کر دیا۔ بادشاہوں کی اس عادت اور روش خاص سے کبھی کبھی ان کے مصاحب اور اہلکار ناجائز فائدہ بھی اٹھا لیا کرتے ہیں ۔ یعنی جس شخص کو وہ بادشاہ کے ہاتھ سے نقصان پہنچوانا چاہتے ہیں اس کی نسبت عموماً بغاوت ہی کا الزام ثابت کرنے کی کوشش کیا کرتے ہیں ۔ منصور کا حاجب یعنی افسر باڈی گارڈ ربیع بن یونس تھا جو سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے غلام کیسان کی اولاد میں سے تھا اور منصور کا سب سے بڑا معتمد تھا۔ منصور نے اس کو اپنا مصاحب مشیر بھی بنا رکھا تھا۔ منصور کے زمانے میں وہ بہت بڑا اختیار و اقتدار رکھتا تھا۔ ابو مسلم کے قتل کا مشورہ دینے والا ربیع ہی سمجھا جاتا تھا۔ خالد بن برمک کی جگہ منصور نے ابو ایوب ہی کو وزیر بنایا تھا، لیکن ۱۵۳ھ میں ربیع بن یونس کو وزیر بنایا۔ مگر یہ حاجب ہی کے لقب سے مشہور رہا۔ منصور کی وفات کے وقت اسی نے خلافت مہدی کی بیعت کا اہتمام کیا۔ مہدی کے زمانے میں ربیع اپنے عہدئہ وزارت پر قائم رہا۔ مگر چونکہ وہ حاجب کے لقب سے مشہور تھا اس لیے مہدی نے اس کے ساتھ ابو عبداللہ معاویہ بن یسار کو بھی وزارت کا عہدہ دے کر سلطنت کے اکثر صیغے اس کے سپرد کر دیئے۔ ربیع نے چند روز کے بعد ابو عبداللہ کو معزول و معتوب کرا کر قید کرا دیا۔ ابو عبداللہ کی جگہ مہدی نے یعقوب بن داؤد کو مامور فرمایا۔ یعقوب بن داؤد بھی چند روز کے بعد معزول و معتوب ہوا۔ اس کے بعد مہدی نے فیض بن ابی صالح کو جو نیشاپور کے ایک عیسائی خاندان سے تعلق رکھتا تھا، وزارت کا عہدہ عطا کیا۔ غرض مہدی کے زمانہ میں ربیع بن یونس نے کسی وزیر کو کامیاب و مطمئن نہ ہونے دیا اور حقیقتاً وہی وزارت کا مالک رہا۔ مہدی کے بعد ہادی کا زمانہ شروع ہوا تو ربیع بن یونس کا اقتدار اور بھی ترقی کر گیا۔ کیونکہ ہادی نے وزارت کے تمام اختیارات اس کو سپرد کر دیئے تھے۔ امور سلطنت سے خیزران کے دخل کو دور کرنا بھی ربیع کی تحریک کا نتیجہ تھا۔ ہادی اور ربیع کی وفات قریب قریب ہی واقع ہوئی۔ ربیع کے
Flag Counter