بیٹے فضل بن ربیع کو توقع تھی کہ مجھ کو ضرور کوئی بڑا عہدہ ملے گا، لیکن ہارون نے تخت خلافت پر بیٹھتے ہی سلطنت کا تمام و کمال انتظام یحییٰ بن خالد کے سپرد کر دیا۔ یحییٰ بن خالد ابو مسلم کے گروہ کا آدمی تھا، جیسا کہ اوپر بیان ہو چکا ہے اور وہ ربیع بن یونس سے سخت عداوت رکھتا تھا۔ کیونکہ ربیع ایک طرف قتل ابو مسلم کا محرک تھا تو دوسری طرف یحییٰ کے باپ خالد بن برمک کو نفرت کی نظر سے دیکھنے اور وزارت سے معزول کرا کر اپنے دوست ابو ایوب کو اس کی جگہ مقرر کرانے والا تھا۔
یحییٰ بن خالد نے فضل بن ربیع کو کوئی عہدہ نہ دلوایا اور حاجب کے عہدے پر قائم رکھ کر اس عہدے کے بھی تمام اختیارات چھین کر فضل بن ربیع کو عضو معطل بنا دیا۔
اب غالباً یہ بات بآسانی سمجھ میں آ جائے گی کہ خاندان برمک اور فضل بن ربیع کی عداوت بہت پرانی اور مستحکم عداوت تھی۔ جوں جوں برمکیوں کا عروج ہوتا گیا اور ان کا اقتدار بڑھتا گیا۔ فضل بن ربیع کی عداوت اور حسد نے ضرور ترقی کی مگر وہ اس لیے کہ ہارون کو اس خاندان پر حد سے زیادہ اعتماد تھا، ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکا، ایسی حالت میں فضل بن ربیع کے لیے ایک ہی راہ عمل تھی کہ وہ برامکہ کی بے وفائی، غداری اور بغاوت کے ثبوت تلاش کرے اور اگر کوئی ایسی بات مل جائے تو خلیفہ کو ان سے بدگمان بنا کر اپنا مقصد دلی حاصل کرے۔
برمکی چونکہ تجربہ کار، ہوشیار اور بہت چوکس رہنے والے تھے، اس لیے فضل بن ربیع کو کوئی موقع نہیں مل سکتا تھا کہ وہ ان کو متہم کرے، لیکن وہ ان کے تمام اعمال و افعال کو غور و تجسس کی نگاہ سے ضرور مطالعہ کرتا رہتا تھا۔ برمکیوں نے اپنی سخاوت اور زر پاشی کے ذریعہ سے اپنے اس قدر ہمدرد و ہوا خواہ بنا لیے تھے کہ فضل بن ربیع اپنے لیے کوئی راز دار بھی تلاش نہیں کر سکتا تھا۔ ہارون الرشید اس کے قدیمی و خاندانی حقوق کو مد نظر رکھ کر کوئی عہدہ سپرد کرنا چاہتا تھا مگر اس کی ماں خیزران بھی چونکہ فضل اور اس کے باپ ربیع سے ناراض تھی، اور اس ناراضی میں یحییٰ اس کا شریک تھا، لہٰذا خیزران نے بیٹے کو اس ارادے سے باز رہنے کی تاکید کی۔ جب خیزران کا ۱۷۴ھ میں انتقال ہو گیا تو ہارون نے فضل بن ربیع کو حساب کتاب کے دفتر کا مہتمم بنا دیا اور اب فضل بن ربیع کو کسی قدر پہلے سے زیادہ رسوخ حاصل ہو گیا۔
یحییٰ بن عبداللہ جب دیلم سے فضل بن جعفر کے ساتھ آئے تھے تو ہارون الرشید نے عہد نامہ لکھ دینے کے باوجود ان کو قید کرنا چاہا اور اس معاملہ میں اول بعض فقہاء سے فتویٰ حاصل کیا۔ یہ خبر سن کر برمکیوں نے یحییٰ بن عبداللہ کے موافق کوششیں اور خلیفہ کی خدمت میں سفارشیں کیں ۔ کیونکہ وہ ابو مسلم خراسانی کے عقیدے پر قائم اور اہل بیت کے در پردہ حامی و مددگار تھے۔ ہارون نے جعفر بن یحییٰ کی
|