نگرانی میں یحییٰ بن عبداللہ کو دے دیا اور کہہ دیا کہ تم ہی ان کو اپنے پاس نظر بند رکھو، جعفر نے یحییٰ بن عبداللہ کو بڑی عزت و آرام سے اپنے یہاں رکھا۔
۱۸۰ھ میں جب ہارون الرشید نے علی بن عیسیٰ کو خراسان کا گورنر بنا کر بھیجا تو یحییٰ بن خالد نے جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے علی کے اس تقرر کی مخالفت کی۔ یہ غالباً ہارون الرشید کا پہلا کام تھا جو اس نے یحییٰ بن خالد کی منشا اور خواہش کے خلاف کیا۔ یحییٰ اور اس کے بیٹے اور اس کے بیٹے اور اس کے رشتہ دار چونکہ تمام ملکوں پر چھائے ہوئے تھے، لہٰذا برمکیوں نے علی بن عیسیٰ کو خراسان میں چین سے نہ بیٹھنے دیا۔ یحییٰ کے بیٹے موسیٰ نے اپنے میسر شدہ ذرائع کو کام میں لا کر بغاوت پر بغاوت اور سرکشی پر سرکشی کرانی شروع کر دی۔ علی بن عیسیٰ کو اتفاقاً اس کا حال معلوم ہو گیا کہ خراسان میں یہ بد امنی کس کے اشارے سے ہو رہی ہے۔ اس نے ہارون الرشید کی خدمت میں موسیٰ بن یحییٰ کی شکایت لکھ کر بھیجی۔ اس شکایت اور یحییٰ کی اس مذکورہ مخالفت نے مل کر ہارون الرشید کے دل میں ایک خیال اور شبہ پیدا کر دیا جس کا نتیجہ تھا کہ جب برمکیوں کے اہتمام خاص سے علی بن عیسیٰ کی نسبت یہ خبریں دربار خلافت میں پہنچنی شروع ہوئیں کہ علی بن عیسیٰ بغاوت پر آمادہ ہے اور خلیفہ کے خلاف تیاریاں کر رہا ہے تو ہارون الرشید نے کسی امیر یا سپہ سالار کو اس طرف نہیں بھیجا، بلکہ بذات خود فوج لے کر خراسان کی طرف روانہ ہوا اور رے میں پہنچ کر قیام کیا۔ یہ ۱۸۶ھ کا واقعہ ہے۔
ابھی تک ہارون الرشید کو محض شبہ ہی شبہ تھا اور وہ برمکیوں کی نسبت کوئی بدگمانی نہیں رکھتا تھا۔ اس کو یہ تو معلوم ہو چکا تھا کہ علی بن عیسیٰ کے خراسان میں رہنے کو برامکہ ناپسند کرتے ہیں ۔ جب علی بن عیسیٰ نے موسیٰ بن یحییٰ اور یحییٰ بن خالد کے دوسرے بیٹوں اور رشتہ داروں کی شکایت لکھ کر بھیجی کہ یہی لوگ خراسان میں بد امنی پیدا کر رہے ہیں تو ہارون کی گہری توجہ مسئلہ خراسان کی طرف منعطف ہو گئی۔ اس نے برامکہ سے اس بات کو بالکل پوشیدہ رکھا اور برامکہ کو یہ نہ معلوم ہو سکا کہ خلیفہ ہماری طرف کن گہری متجسس نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔ چنانچہ انہوں نے علی کی شکایتوں کی عرضیاں ہارون کے پاس بھجوائیں ۔ اگر ان کو یہ بات محسوس ہو جاتی کہ ہماری طرف شبہ کی نگاہیں پڑ رہی ہیں تو وہ ہرگز شکایتی عرضیاں نہ بھجواتے اور علی بن عیسیٰ کو بغاوت سے متہم نہ کراتے۔
اب جب ہارون رے میں پہنچا اور علی بن عیسیٰ نیاز مندانہ خلیفہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے تنہائی میں وہ تمام باتیں جو خراسان میں اس کو معلوم و محسوس ہوئی تھیں ، ہارون کی خدمت میں گزارش کیں اور ظاہر کیا کہ تمام ملک خراسان اور اس کے متعلقہ و ہمسایہ صوبے درحقیقت برمکیوں کی مٹھی میں ہیں اور
|