Maktaba Wahhabi

308 - 868
مفتوحہ ممالک میں بدستور خلیفہ بغداد کا خطبہ جاری تھی اور اسی لیے خلیفہ کو اطمینان تھا، تاتاریوں کے اس سیلاب کو دیکھ کر خلیفہ مستنصر کا بھائی خفا جی نامی جو مستنصر سے زیادہ بہادر و اولوالعزم تھا کہا کرتا تھا کہ اگر میں خلیفہ ہو جاؤں تو دریائے جیحوں کے پار تک ان تاتاریوں کا نام و نشان مٹا کر چھوڑوں ۔ ۶۴۱ھ میں خلیفہ مستنصر فوت ہوا تو لوگوں نے اس کے بھائی خفاجی کو تخت پر نہ بٹھایا جو ہر طرح قابل اور مستحق خلافت تھا، بلکہ مستنصر کے بیٹے ابو احمد عبداللہ کو اس لیے ترجیح دی کہ ابو احمد عبداللہ نرم مزاج، سادہ لوح تھا، اراکین سلطنت ایسے ہی خلیفہ کو پسند کرتے تھے تاکہ ان کے اقتدار و حکومت میں ترقی ہو، چنانچہ ابو احمد عبداللہ نے مستعصم باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر جلوس کیا۔ مستعصم باللہ : مستعصم باللہ بن مستنصر باللہ ۷۰۹ھ میں ایک ام ولد موسومہ ہاجر کے بطن سے پیدا ہوا اور اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت خلافت پر بیٹھا، اس خلیفہ میں علو ہمت اور بیدار مغزی کی کمی تھی، اگرچہ خود دینداری اور ابتاع سنت کی طرف مائل تھا مگر اپنا و زیر موید الدین ابن علقمی کو بنایا جو غالی شیعہ تھا، ابن علقمی نے عہدۂ وزارت فائز ہوتے ہی خلیفہ کو کٹھ پتلی کی طرح اپنے ہاتھ میں لے لیا اور اس کو عضو معطل بنا کر سیاہ و سفید کا مالک و مختار بن گیا، ابن علقمی نے شیعوں کو آگے بڑھانا اور ہر قسم کی رعاتیوں سے مستفید کرنا شروع کیا، دیلمیوں کے زمانہ میں جو بدعات جاری تھیں ان کو پھر زندہ کیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شیعہ سنیوں کے وہی فسادات پھر برپا ہونے لگے جو دیلمیوں کے عہد اقتدار میں برپا رہتے تھے، ساتھ ہی ابن علقمی اس کوشش میں مصروف ہوا کہ کسی طرح عباسیوں کا نام و نشان گم کر کے بغداد میں علویوں کی خلافت قائم کروں ، بغداد میں بعض سمجھ دار اور ابن علقمی کے ان فاسد خیالات سے خبردار لوگ بھی تھے، انہوں نے خلیفہ کو ابن علقمی کی غدارانہ کوششوں اور منصوبوں سے آگاہ کیا، خلیفہ اس قدر احمق اور پست ہمت تھا کہ اس نے ان لوگوں کی تمام باتوں کو خود ابن علقمی سے بیان کیا، ابن علقمی نے فوراً اپنی وفاداری اور فرمان برداری کا یقین دلا کر ان لوگوں کو غدار و فتنہ پرداز بتایا اور خلافت مآب کو اس کا یقین آگیا، ابن علقمی کا اقتدار اور بھی زیادہ بڑھ گیا۔ اور خیر خواہوں کی زبانیں نصیحت گری سے بالکل بند ہو گئیں ، اس کے بعد ابن علقمی نے خلیفہ کو لہو و لعب اور شراب نوشی کی طرف مائل کر دیا اور اندیشہ سے محفوظ ہو گیا، چند روز کے بعد خلیفہ کے بیٹے ابوبکر نے شیعوں کی دست درازیوں کے روکنے کو خود بغداد کے محکمہ کرخ پر حملہ کیا جو بالکل شیعوں کی آبادی تھی اور ابن علقمی کی نسبت بھی سخت سست الفاظ کہے اس سے ابن علقمی کو سخت ملال ہوا اور خلیفہ سے شکایت کی غداری میں اور بھی اضافہ ہو گیا، اس نے چنگیز خان کے پوتے ہلاکو خان سے
Flag Counter