دولت مظفریہ:
مغلیہ سلاطین کے دربار میں امیر مظفر خراسانی ایک مشہور زبردست سردار تھا، اس کے بیٹے مبارز الدین کو ۷۱۳ھ میں مغل بادشاہ ابو سعید نے فارس کی گورنری عطا کی، ۷۱۵ھ میں فارس پر کرمان کا بھی اضافہ ہو گیا، اس نے فارس و کرمان پر قابض و متصرف ہو کر خود مختاری کا اعلان کیا، اس خاندان میں ۷۵۹ھ تک حکومت رہی، حافظ شیرازی مشہور شاعر اسی خاندان کے بادشاہ شجاع نامی کے دربار میں عزت کا مرتبہ رکھتے تھے۔
ترکمانان قراقونلی آذربائیجان:
یہ بھی مثل جلائر خاندان کے مغلیہ افواج کی سرداری رکھتے تھے، اس خاندان نے آذربائیجان میں نہروان کے جنوبی ملکوں میں اپنی حکومت قائم کی اور ۷۸۰ھ سے ۸۷۴ھ تک حکمران رہے، ان میں قرا یوسف ترکمان بہت مشہور ہے، ان لوگوں سے آق قونلی ترکمانوں نے حکومت چھین لی۔ قراقونلی کے معنی سیاہ بھیڑ کے ہیں ۔ یہ لوگ اپنے جھنڈے پر سیاہ بھیڑ کی تصویر بناتے تھے اس لیے ان کو قراقونلی کہا جاتا ہے، اسی طرح آق قیونلی کے معنیٰ سفید بھیڑ کے ہیں ، جو لوگ اپنے جھنڈے پر سفید بھیڑ کی تصویر رکھتے تھے وہ آق قونلی کہلائے۔
آق قونلی خاندان:
آق قونلی ترکمانوں نے بھی دیار بکر کے نواح میں اپنی ریاست ۷۸۰ھ میں قائم کر لی تھی، انہوں نے ۷۸۴ھ میں قرا قونلی ترکمانوں کو آذربائیجان سے بالکل بے دخل کر کے اپنی حکومت تمام آذربائیجان و دیار بکر پر قائم کر لی تھی، مگر ۹۰۷ھ میں شاہ اسماعیل صفوی نے ان کی سلطنت کو مٹا کر تمام ممالک پر قبضہ کر لیا۔
دولت صفویہ:
۸۱۴ھ میں جب بمقام انگورہ تیمور کو فتح حاصل ہوئی تو بہت سے ترک تیموری لشکر نے گرفتار کر لیے، بعد فتح ان قیدیوں کو لیے ہوئے تیمور شیخ صفی الدین اردبیلی کی خدمت میں حاضر ہوا، شیخ صفی الدین اپنے آپ کو امام موسیٰ کاظم کی اولاد میں سے بتاتے تھے، مگر سنی مذہب رکھتے تھے، تیمور نے جب شیخ سے کسی خدمت کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کی تو شیخ نے کہا ان ترک قیدیوں کو آزاد کر دے، تیمور نے اسی وقت ترک قیدیوں کو آزاد کر دیا، قیدیوں نے آزاد ہو کر شیخ کے ہاتھ پر بیعت کی اور شیخ کی خدمت میں رہنے لگے۔
تیمور تو اردبیل سے چلا گیا لیکن شیخ کے گرد سر فروش خدام کا ایک مجمع کثیر فراہم ہو گیا اور نسلا بعد نسل
|