شمالی عیسائی ریاستوں کو فتح کرتا ہوا تمام یورپ کو مغلوب و مفتوح بنائے۔ اگر عبدالمومن کی عمر وفا کرتی تو وہ عیسائیوں کے خلاف اس جہاد میں یقینا کامیابی حاصل کرتا لیکن عین اس وقت جب کہ وہ اس جہاد کے لیے اپنی کثیر التعداد فوج کے ساتھ روانہ ہونے کو تھا۔ جمادی الثانی ۵۵۸ھ کے آخری جمعہ کو فوت ہوا۔
ابو یعقوب :
اس کی وفات کے بعد اس کا بیٹا ابویعقوب یوسف تخت نشین ہوا اور یہ مہم جس کو عبدالمومن پورا کرنا چاہتا تھا بعض اندرونی پیچیدگیوں کے سبب ناتمام رہی۔ عبدالمومن کی وفات کے بعد عیسائیوں کو موقع ملا کہ انہوں نے اندلس کے بعض مغربی اضلاع پر قبضہ کر لیا اور ان کا کوئی تدارک نہ ہو سکا۔ ادھر مردینش حاکم جیان و مرسیہ نے خود مختاری کا اعلان کر کے عیسائیوں کو تقویت پہنچائی۔ ابو یعقوب نے مراکش سے دس ہزار فوج ہمراہ لے کر اندلس کا قصد کیا اور اشبیلیہ میں آکر مقیم ہوا۔ ابویعقوب یوسف کے اشبیلیہ آنے کے بعد ہی مردینش حاکم مرسیہ و جیان کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بیٹوں نے آکر اپنے باپ کا تمام علاقہ ابو یعقوب یوسف کی نذر کر دیا اور اطاعت و فرماں برداری کی گردنیں جھکا دیں ۔ ابویعقوب یوسف نے بھی ان کے ساتھ بڑی رعایت و مروت کا برتاؤ کیا اور ان کے باپ کے علاقے پر ان کو حاکم مقرر کر دیا۔ اس کے بعد اس نے مغربی عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو کر تمام علاقہ جو انہوں نے دبا لیا تھا چھین لیا۔ اس کے بعد اس نے مغربی عیسائیوں کی طرف متوجہ ہو کر تمام علاقہ جو انہوں نے دبا لیا تھا چھین لیا۔ اس کے بعد طلیطلہ کا محاصرہ کیا۔ لیکن چند روز کے بعد کسی ضرورت کی وجہ سے محاصرہ اٹھا کر مراکش چلا گیا۔ ۵۸۰ھ میں شہر شنترین کے عیسائیوں نے پھر بغاوت کی امیر المومنین ابو یعقوب یوسف سخت بیمار و علیل ہو کر ۷ ماہ رجب ۵۸۰ھ بروز شنبہ فوت ہو گیا۔ اس کی لاش اشبیلیہ پھر اشبیلیہ سے مراکش لے جا کر سپرد خاک کی گئی۔
ابو یعقوب کے عہد حکومت پر تبصرہ :
اس کے بعد اس کا بیٹا ابو یوسف تخت نشین ہوا اور اپنا خطاب منصور باللہ رکھا… ابو یعقوب بڑا نیک دل علم دوست اور روشن خیال شخص تھا ابوبکر محمد ابن طفیل جو فلسفہ و علم کلام کا امام سمجھا جاتا ہے ابویعقوب کا مصاحب و مشیر خاص تھا۔ دوسرا اسی مرتبہ کا عالم ابوبکر بن صانع المعروف بہ ابن ماجہ بھی ابویعقوب کے مشیروں میں شامل تھا۔ ان کے علاوہ اور بھی اسی مرتبہ کے بہت سے علماء حاضر دربار رہتے تھے۔ ابن طفیل کی ترغیب سے امیر المومنین ابویعقوب نے ابو الولید محمد بن احمد بن رشد کو قرطبہ سے بلوا کر اپنے مصاحبین میں شامل کیا۔ یہ وہی ابن رشد ہیں جو فلسفہ کے مشہور امام اور ارسطو کی تصانیف پر بہترین
|