مصروف تھا ادھر عمر بن یوسف نے شہر طلیطلہ کو فتح کر کے عبیدہ بن عمیر کو گرفتار کر کے قتل کر دیا اور اپنے بیٹے یوسف بن عمر کو طلیطلہ کا حاکم مقرر کر کے خود عبیدہ کا سر لے کر سلطان کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے بعد سرقسطہ میں بغاوت نمودار ہوئی، عمر بن یوسف ادھر گیا اور وہاں کے باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر اس بغاوت کو فرو کر دیا ان تمام خطرناک بغاوتوں کا سلسلہ ۱۸۱ھ میں شروع ہوا تھا۔ اب تین برس کے بعد ۱۸۴ھ میں فرو ہوا اور تمام ملک اندلس میں امن و اطمینان اور سکون نظر آنے لگا۔
عیسائیوں کی ایک منظم سازش:
اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ ان بغاوتوں کے شروع میں امیر حکم عیسائیوں کو سزا دینے کے لیے فرانس میں داخل ہوا تھا اور عیسائی افواج اس کے مقابلہ پر نہیں ٹھہر سکی تھیں ۔ اس تین سال کے عرصہ میں کلیسائیوں نے اپنی یتیم و زبوں حالت کو محسوس کر کے مسلمانوں کے خطرے سے محفوظ رہنے کے لیے نہایت موزوں اور صحیح تدابیر سوچیں ۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سلسلہ جبل البرتات کے مغربی حصہ میں جہاں خلیج بسکی، صوبہ جلیقیہ اور فرانس کی حدود ملتی ہیں ۔ ایک ریاست عیسائیوں کی ریاست ایسٹریاس کے نام سے قائم ہو چکی تھی۔ یہ ریاست پہلے کی نسبت صوبہ جلیقیہ کے میدانوں تک وسیع ہوچکی تھی۔ ایک زبردست ریاست جبل البرتات کے مشرقی حصے کے شمال اور فرانس کے جنوب میں گاتھ قوم کے سرداروں نے اندلس سے خارج ہو کر قائم کر لی تھی۔ یہ ریاست خوب طاقتور تھی اور ریاست ایکیوٹین کے نام سے مشہور تھی۔ ادھر ملک فرانس میں سب سے زیادہ وسیع ملک پر ایک قدیمی سلطنت قائم تھی جس کا بادشاہ شارلیمین تھا۔ اس کے علاوہ صوبہ برشلونہ، اراگون، اربونیہ اور خلیج بسکی کے جنوبی ساحل یعنی جلیقیہ وغیرہ میں سرکش عیسائیوں کی غالب آبادی تھی۔ مسلمان برائے نام اس طرف کہیں کہیں آباد نظر آتے تھے۔ ان شمالی علاقوں کی حکومت ہمیشہ معرض خطر میں رہتی تھی اور عیسائی قبائل جب کبھی اپنے مسلمان حاکموں کو کمزور دیکھتے تھے تو بغاوت پر آمادہ ہو جاتے یا آمادہ کیے جا سکتے تھے۔
سلطان حکم کو اندرونی بغاوتوں کے فرو کرنے میں مصروف دیکھ کر عیسائیوں نے ایک زبردست کونسل یا مجلس مشورت شہر ٹونور میں منعقد کی، اس مجلس میں مذکورہ بالا تمام عیسائی ریاستوں اور حکومتوں کے سردار، اندلس کے شمالی حصوں کے عیسائیوں کے امراء سب جمع ہوئے اور ایک زبردست عیسائی اتحاد مسلمانوں کے خلاف قائم کیا گیا۔ ایکیوٹین اور فرانس کے بادشاہوں میں صلح قائم ہوئی اسی طرح ایسٹریاس کی ریاست نے جو اب تک سب سے الگ اور بے تعلق تھی۔ اس اتحاد میں شرکت کی اور جبل البرتات کے جنوب اور اندلس کے شمال میں جہاں سرکش اور جنگ جو عیسائیوں کی غالب آبادی تھی۔
|