Maktaba Wahhabi

106 - 868
کیا۔ اس طرح ہارون کی ہیبت دلوں پر طاری اور لوگوں کی بدستور حیرت جاری رہی اور یہی سلطنت عباسیہ کے لیے مناسب بھی تھا۔ اگر برامکہ کی بربادی کے متعلق عام طور پر رائے زنی کا موقع دے دیا جاتا تو ظاہر ہے کہ برامکہ کے ہوا خواہوں اور مداحوں کی تعداد ہر جگہ عوام میں زیادہ تھی، ان لوگوں کی زبانیں کھل جاتیں تو کرئہ ہوائی یقینا سلطنت عباسیہ کے خلاف پیدا ہو جاتا۔ اس موقع پر بجز اس تدبیر کے جو ہارون الرشید نے استعمال کی اور کوئی تدبیر مفید نہیں ہو سکتی تھی۔ برامکہ چونکہ محبت اہل بیت اور خیر خواہ آل ابی طالب ہونے کا دعویٰ کرتے تھے لہٰذا ان کے قتل و تباہی کو آل ابی طالب نے اپنا نقصان و زیان محسوس کیا اور آج تک بھی شیعان علی اور شیعان حسین برامکہ کے قتل و تباہی پر نوحہ زنی کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور ان کی علم دوستی و عالم پروری بڑے مبالغے اور رنگ آمیزی کے ساتھ بیان کی جاتی ہے حالانکہ اس مجوسی النسل خاندان نے دین اسلام اور ملت اسلامیہ کی کوئی غیر معمولی اور اہم خدمت انجام نہیں دی۔ ان کے قتل و بربادی کے اسباب بالکل عیاں اور روشن ہیں جس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنی سلطنت کے بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے ہارون الرشید نے برمکیوں کو تباہ کر دیا۔ جس طرح ہر ایک بادشاہ اپنی بادشاہت کے بچانے کے لیے دشمنوں کو برباد کر دیا کرتا ہے۔ اس نے جہاں برامکہ کو قید کیا، اپنے دادا کو بھی قید کر دیا، کیونکہ اس کا جرم بھی اسی قسم کا تھا۔ ایسی صاف بات میں دور از کار اور بے سروپا باتوں کو شامل کرنے کی مطلق ضرورت نہیں ۔ عہد ہارون کے بقیہ حالات: عہد ہارون الرشید کے حالات اور قابل تذکرہ واقعات بیان کرتے ہوئے ہم ۱۸۷ھ تک پہنچ گئے ہیں ۔ واقعہ برامکہ کے بعد ۱۸۷ھ میں خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے بیٹے موتمن کو صوبہ عواصم کی طرف روانہ کیا۔ موتمن نے بلاد روم پر فوج کشی شروع کی اور عباس بن جعفر بن اشعث کو قلعہ سنان کے محاصرہ کے لیے روانہ کیا۔ رومی تاب مقاومت نہ لا سکے اور تین سو بیس مسلمان قیدیوں کو واپس دے کر مسلمانوں سے صلح کر لی۔ انہی ایام میں یہ واقعہ پیش آیا کہ رومیوں نے ملکہ ایرینی اپنی قیصرہ کو معزول کر کے اس کی جگہ نیسی فورس یا نقفور نامی ایک سردار کو اپنا قیصر بنا لیا۔ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ رومیوں نے شارلمین بادشاہ فرانس کی فتوحات اطالیہ سے متاثر ہو کر ہارون الرشید سے دب کر صلح کر لی تھی اب نقفور نے تخت نشین ہو کر سب سے پہلا کام یہ کیا کہ شارلمین سے صلح کی اور اس طرف سے اپنے حدود سلطنت متعین کرا کر اور مطمئن ہو کر ہارون الرشید کو ایک خط لکھا کہ’’ملکہ نے اپنی فطری کمزوری کے سبب دب کر تم سے صلح کر لی
Flag Counter