آفت آئے تو وہ خطرہ سے واقف ہو کر اپنی جان بچانے کی فکر کر سکے۔
ایک روز وہ اپنے خیمہ میں بیٹھا تھا کہ اس کا تین چار سال کا لڑکا جو باہر کھیل رہا تھا خوف زدہ ہو کر خیمہ کے اندر آیا، عبدالرحمن اس کے خوف زدہ ہونے کا سبب معلوم کرنے کے لیے خیمہ سے باہر نکلا تو اس نے دیکھا کہ عباسیوں کا سیاہ جھنڈا ہوا میں لہرا رہا ہے اور اس کی جانب آ رہا ہے، تمام گاؤں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔
یہ دیکھ کر کہ عباسی لشکر بنو امیہ کے قتل کرنے کو پہنچ گیا ہے، وہ اپنے بیٹے کو گود میں اٹھا کر دریا کی طرف بھاگا، ابھی وہ دریا تک نہ پہنچنے پایا تھا کہ دشمنوں نے اس کا تعاقب کیا، اور چلا چلا کر کہنے لگے کہ تم بھاگو مت، ہم تم کو کوئی آزار نہ پہنچائیں گے اور ہر طرح تمہاری امداد و اعانت بجا لائیں گے، عبدالرحمن کے پیچھے پیچھے اس کا بھائی بھی تھا، عبدالرحمن نے دشمنوں کی ان باتوں کی جانب مطلق التفات نہ کیا اور دریا کے کنارے پہنچتے ہی دریا میں کود پڑا، عبدالرحمن کا بھائی دشمنوں کی تشفی آمیز باتوں سے فریب کھا کر دریا کے کنارے کھڑا ہو کر اور رک کر کچھ سوچنے اور پیچھے کو دیکھنے لگا، دشمنوں نے فوراً پہنچتے ہی اس کا سر تلوار سے اڑا دیا عبدالرحمن نے مطلق پس و پیش نہ کیا، اور دریا میں تیرتا ہوا اپنے بیٹے کو چھاتی سے لگائے ہوئے دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچ گیا، دشمنوں نے دریا میں تیرنے کی جرائت نہ کی، بلکہ اسی کنارے پر کھڑے ہوئے تماشا دیکھتے رہے۔
عبدالرحمن افریقہ میں :
عبدالرحمن یہاں سے چھپتا چھپاتا چل کھڑا ہوا، کبھی کسی گاؤں میں مسافر بن کر ٹھہر جاتا، کبھی جنگل میں کسی درخت کے نیچے پڑ رہتا، غرض بھیس بدلے اور بیٹے کو لیے ہوئے بڑی بڑی منزلیں طے کرتا ہوا فلسطین کے علاقہ میں پہنچ گیا، وہاں اس کو اتفاقاً اس کے باپ کا غلام بدر نامی مل گیا، وہ بھی اسی حالت میں اپنی جان بچاتا اور چھپتا ہوا مصر کی طرف جا رہا تھا، بدر کے پاس عبدالرحمن کی ہمشیرہ کے کچھ زیورات اور روپیہ بھی تھا جو اس نے عبدالرحمن کی خدمت میں پیش کر دیا، اس طرح عبدالرحمن کی عسرت اور خرچ کی تکلیف رفع ہو گئی، اب اس نے اپنا بھیس بدل کر اور معمولی سوداگروں کی حالت بنا کر بدر کی معیت میں سفر شروع کیا، مصر میں پہنچ کر بنو امیہ کے ہمدردوں سے ملاقات کی، یہاں کے چند روزہ قیام کے بعد افریقیہ کا قصد کیا۔
عبدالرحمن کا افریقہ میں اپنی حکومت قائم کرنے کا منصوبہ اور فراری:
گورنر افریقیہ کو عبدالرحمن کی آمد کا حال معلوم ہوا تو وہ عزت و محبت کے ساتھ پیش آیا، لیکن اس کو
|