یعنی محافظ دستہ قائم کر لیا اور بظاہر چشم پوشی اور در گزر سے کام لیا اور چند مہینے کے بعد ابوالصباح کو اس کی کسی غلطی کی سزا میں قتل کرا دیا۔
عبدالرحمن کے عہدہ دار:
عبدالرحمن بن امیہ چونکہ نوعمر اور اس ملک میں ایک اجنبی شخص تھا، لہٰذا یہاں کے امراء، یہاں کے عمال، یہاں کی رعایا یہاں کے قبائل اور ان کی خصوصیات سے اس کو پوری واقفیت اور آگاہی نہ تھی عبدالرحمن کی حکومت کے شروع ہوتے یہ حکومت و سرداری کے عہدوں پر جو لوگ مقرر و مامور ہوئے، ان میں بعض ایسے بھی تھے جو اہل اندلس کی ناراضی کا باعث ہوئے، بعض ایسے اشخاص تھے جن کو توقع تھی کہ ہم کو بڑے بڑے عہدے ملیں گے لیکن ان کو ان کی توقع کے موافق وہ عہدے نہیں ملے، اس طرح ایک بڑی تعداد ملک میں ایسی پیدا ہو گئی جو عبدالرحمن کی حکومت سے بھی کبیدہ خاطر اور ملول ہوئی، علاوہ ازیں یوسف فہری سابق امیر اندلس اور ضمیل بن حاتم کے دوست احباب اور متعلقین تو ناخوش تھے ہی۔
بغاوتیں :
عبدالرحمن بن معاویہ اگرچہ کسی گروہ اور کسی فریق سے خصوصی تعلق نہ رکھتا تھا اور وہ سب سے یکساں برتاؤ کرنا چاہتا تھا مگر جو حالات پہلے سے اندلس میں رونما تھے ان کا یہ اثر ہوا کہ عبدالرحمن کو اپنی حکومت کے شروع میں بغاوتوں اور سرکشیوں کا مقابلہ کرنا پڑا، تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ یوسف فہری سابق امیر اندلس معاہدہ کے موافق قرطبہ میں مقیم یا یوں کہیے کہ نظر بند تھا، قرطبہ پر قابض ہونے کے بعد عبدالرحمن کو دو سال تک ملک کے صوبوں پر تسلط قائم کرنے اور سرکشوں کو اطاعت پر مجبور کرنے میں صرف کرنے پڑے، اسی دوران عبدالرحمن کو ضرورت محسوس ہوئی کہ اپنے ہم قوموں کو جہاں کہیں وہ بنو عباس کی تلوار سے بچ گئے ہوں اپنے پاس بلوائے اور بربریوں کی ایک فوج مرتب کرے جن سے حمایت و ہمدردی کی اس کو توقع تھی، خاندان بنو امیہ کا ایک شخص عبدالملک بن عمر بن مروان بن حکم اور اس کا بیٹا عمر بن عبدالملک عباسیوں کی تلوار سے بچے ہوئے ابھی تک مصر میں موجود تھے، انہوں نے جب اندلس پر قبضہ کا حال سنا تو مصر سے روانہ ہوئے اور بنو امیہ کے دس اور آدمی بھی جو ادھر ادھر چھپے ہوئے تھے ان کے ساتھ شامل ہو گئے اس طرح یہ بارہ آدمیوں کا قافلہ اندلس میں عبدالرحمن کے پاس پہنچ گیا، عبدالرحمن اپنے ان دو رشتہ داروں کو دیکھ کر بہت ہوا، عبدالملک بن عمر کو اشبیلیہ کی اور عمر بن عبدالملک کو مورور کی حکومت پر مامور کیا۔ اس اجنبی ملک میں عبدالرحمن بالکل تنہا تھا اور مسلمانان اندلس کے مختلف فرقوں اور گروہوں سے اس کو یہ توقع نہ تھی کہ وہ سب کے سب عباسیوں کی مخالفت پر آمادہ ہو سکتے ہیں ، اس لیے
|