Maktaba Wahhabi

395 - 868
عبدالملک بن قطن ایک مسن تجربہ کار اور ہوشیار شخص تھا، اس لیے اس سے بڑی بڑی توقعات تھیں ، وہ اپنے ساتھ کچھ فوج افریقہ سے بھی لایا تھا، مگر عبدالملک سے غلطی یہ ہوئی کہ اس نے موسم برشگال میں فرانس کی جانب کوچ کیا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جبل البرتات سے گزرتے ہی ندی نالوں اور دریاؤں نے فوج کے عبور کو دشوار کر دیا، اس حالت کو دیکھ کر عیسائی قزاقوں نے چھاپے مارنے شروع کر دیے، فوج کو دریاؤں اور ندی نالوں میں گھرا ہوا دیکھ کر عبدالملک نے واپسی کا ارادہ کیا اور بہ مشکل نقصان اٹھا کر فوج کو واپس لایا، اس آنے جانے میں وقت بھی ضائع ہوا، آدمیوں کا بھی نقصان ہوا اور کام بھی کچھ نہ ہوا۔ عبدالملک کی معزولی : گورنر افریقہ نے ناخوش ہو کر عبدالملک کو امارت اندلس سے معزول کر دیا اور اس کی جگہ عتبہ بن حجاج سلولی کو امیر اندلس بنا کر بھیجا۔ عتبہ بن حجاج سلولی : عتبہ بن حجاج سلولی نے ۱۱۷ھ میں وارد اندلس ہو کر زمام حکومت اپنے ہاتھ میں لی اور عبدالملک بن قطن فہری کو کسی چھوٹے سے علاقے کا عامل مقرر کر دیا، یہ عتبہ کی غلطی تھی کہ اس نے ایک ایسے شخص کو جو تمام ملک اندلس کا فرماں روا تھا ایک چھوٹے سے عامل کی حیثیت سے اپنی ماتحتی میں رکھا، اسی قسم کی غلطی عثمان لخمی کے متعلق اس سے پہلے سرزد ہو چکی تھی۔ مناسب یہ تھا کہ بعد میں آنے والے امیر عثمان لخمی کو یا تو بالکل بے دست وپا کر کے رکھتے، یا اس کو اندلس میں نہ رہنے دیتے، بلکہ افریقہ واپس بھیج دیتے، اسی طرح عتبہ کو چاہیے تھا کہ عبدالملک کو واپس افریقہ بھیج دیتا اور کم سے کم کسی حصۂ ملک کی حکومت ہرگز سپرد نہ کرتا، بہرحال عتبہ نے ایک سیاسی غلطی ضرور کی۔ عتبہ کے کارنامے : عتبہ بہت ہوشیار اور منصف مزاج شخص تھا، عتبہ کے عظیم الشان کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے اندلس میں امن و امان کے قائم رکھنے کی غرض سے بڑے بڑے معقول انتظامات کیے پولس کا ایک خاص اور الگ محکمہ، راستوں کی حفاظت اور امن امان کے لیے قائم کیا، اس محکمہ میں سوار بھرتی کیے گئے تھے جو گشت و گرد آوری کر کے راستوں کی حفاظت کرتے تھے، یہی گویا جندرمہ پولس کی ایجاد تھی، عتبہ نے ہر ایک گاؤں اور ہر ایک بستی میں ایک ایک عدالت قائم کر دی تاکہ مرکزی عدالتوں میں کام کی کثرت نہ ہو اور لوگوں کو انفصال خصومات میں سہولت رہے، عتبہ نے یہ بھی انتظام کیا کہ ہر ایک گاؤں ہر
Flag Counter