Maktaba Wahhabi

364 - 868
۵۰۰ء کے قریب مکمل طور پر قائم ہوئی تھی، دو سو سال تک گاتھ حکومت اندلس میں قائم رہی۔ اس عرصہ میں اندلس کے اندر گاتھوں کی جنگ جوئی و خوں خواری، عیش و راحت، ادرزیب و زینت کے شوق سے تبدیل ہو گئی تھی، اہل فونیشیا اور قرطاجنہ دونوں آتش پرست اور ستارہ پرست تھے، دونوں میں عیش و راحت اور ظاہری زیب و زینت کا شوق موجود تھا، لہٰذا اہل اندلس اپنے حکمرانوں سے متاثر ہوئے اور یہ چیزیں ان میں موجود ہو گئیں ۔ اس کے بعد رومیوں کی حکومت میں عیش و نشاط کے رواج نے خوب ترقی کی گاتھ حکومت اگرچہ خود اپنے ساتھ سپاہیانہ اور جنگ جویانہ خصائل لائی تھی، لیکن اہل ملک کے اثر نے حاکوں کو چند روز کے بعد اپنے رنگ میں تبدیل کر لیا، چونکہ گاتھ خود اپنا کوئی تمدن، اخلاق اور اعلیٰ معاشرت نہ رکھتے تھے، لہٰذا وہ جب اہل اندلس سے متاثر ہوئے تو عیش و نشاط سے بھی بے بہرہ نہ رہے، بہرحال اندلس بہت سی تہذیبوں کا مجموعہ تھا، ساتھ ہی ساتھ وہ ہر قسم کی ترقیات اور اس زمانہ کے علوم سے بے بہرہ نہ تھا، مذہب عیسوی کے رواج اور نشوونما نے بھی اپنا کافی اثر اس ملک پر ڈالا تھا۔ ۷۰۰ء کے بعد گاتھ حکومت کا بھی اس ملک میں خاتمہ ہو گیا اور ایک مشرقی قوم نے ایرانیوں رومیوں ، شامیوں ، مصریوں اور یونانیوں کی حکومتوں ہی کو نہیں بلکہ ان ملکوں کی مشہور تہذیبوں اور مذہبوں کو بھی پامال کرتے ہوئے اس ملک میں داخل ہو کر بت پرستی اور عیسویت کی جگہ توحید کا علم بلند کیا اور اسلامی حکومت قائم کی جس کی تفصیل آگے آتی ہے۔ گاتھ حکومت کا خاتمہ : گاتھ سلطنت میں امتداد زمانہ کے ساتھ ہی ساتھ مذہبیت ترقی کرتی گئی، وہاں علیحدہ مذہبی مرکز یعنی چرچ قائم تھا، قانون سلطنت میں عیسوی تنگ دلی خوب داخل ہوگئی تھی، جس کا نتیجہ یہ تھا کہ اندلس کے یہودی دم بہ دم ذلیل ہوتے گئے، یہودیوں کو عیسائی اپنا غلام سمجھتے تھے، ان کی جائیدادیں زبردستی چھین لی جاتی تھیں ، ان سے ہر قسم کی خدمت لی جاتی تھی اور ان کا مرتبہ حقوق کے اعتبار سے چوپایوں کے قریب پہنچا دیا گیا تھا۔ حالانکہ گاتھوں کی حکومت کے ابتدائی زمانہ میں یہودیوں کی ایسی ذلیل و سقیم حالت نہ تھی، بت پرستی کے تمام اوہام باطلہ اندلس کے عیسائیوں میں موجود تھے، تہذیب و شائستگی، علوم و فنون اور تجارت کے اعتبار سے یہودیوں کو عیسائیوں پر فضیلت حاصل تھی، عیسائی عام طور پر عیش پسند اور تن آسان تھے، مگر یہودیوں میں جفاکشی موجود تھی، چونکہ یہودی تعداد میں کم تھے اور حکومت بھی عیسائیوں کی تھی، لہٰذا وہ اپنی نجات کے لیے کوئی کوشش نہیں کر سکتے تھے۔
Flag Counter