Maktaba Wahhabi

487 - 868
فرما نبرداری کا اظہار کیا اور سلطان عبداللہ نے اس کو اشبیلیہ کا عامل مقرر کر دیا۔ اس لڑائی کا نتیجہ پہلی لڑائی سے بھی زیادہ مفید برآمد ہوا اور حدود سلطنت کے ساتھ ہی وقار سلطنت نے بھی پہلے سے زیادہ ترقی کی۔ اس واقعہ کے چند ہی روز بعد عبدالرحمن بن مروان کا انتقال ہو گیا اور اس کے بیٹوں نے تطیلہ وغیرہ میں حکومت شروع کی۔ ادھر ابراہیم بن حجاج حاکم اشبیلیہ نے اس کے ملک کا اکثر حصہ اپنی حکومت میں شامل کر لیا، عمر بن حفصون نے سلطان عبداللہ سے شکست کھا کر پہاڑوں میں پناہ لی تھی۔ جب سلطان دارالسلطنت کی طرف واپس ہوا عمر بن حفصون نے بتدریج اپنی طاقت کو بڑھانا اور اپنی حالت کو سدھارنا شروع کیا۔ بادشاہ ایسٹریاس مسمی الفانسو اور اس کے بھائی میں لڑائی شروع ہوئی۔ الفانسو نے اپنی تسکین خاطر کے لیے سلطان عبداللہ سے خط و کتابت کر کے تجدید صلح کی خواہش ظاہر کی۔ سلطان نے فوراً رضا مندی ظاہر کر کے ان شرائط پر صلح کر لی کہ نہ بادشاہ ایسٹریاس اپنی موجودہ حدود سلطنت سے باہر قدم رکھے، نہ اسلامی فوجیں اس کی حدود میں داخل ہوں ۔ یہ صلح الفانسو کے لیے بہرنہج مفید اور نفع رساں تھی۔ کیونکہ مسلمان اس تمام ملک کو جو اس کے قبضے میں تھا۔ اپنا ملک سمجھتے اور اس پر قبضہ کرنے کا دعویٰ رکھتے تھے، لیکن اب سلطان عبداللہ نے اس کی حکومت کو تسلیم کر کے اس کی اولو العزمی کو تقویت پہنچا دی۔ ادھر آئے دن کی لڑائیوں اور بغاوتوں سے رعایا تنگ آچکی تھی اور یہ بدامنی کا سلسلہ بہت ہی طویل ہو گیا تھا۔ لہٰذا خود بخود لوگوں کی توجہ اس طرف مائل ہوئی کہ دربار قرطبہ کے خلاف بغاوت کرنا کسی طرح مفید نہیں ہے اور ایسے باغیوں کا ساتھ دینا اور ان کی مدد کرنا گناہ عظیم ہے۔ لہٰذا یہ صورت جو پیدا ہو چکی تھی دیر تک قائم رہی۔ اشبیلیہ ایک خود مختار اور طاقتور ریاست مشرق میں قائم تھی۔ ان کے علاوہ باقی اکثر حصہ ملک کا اسی قسم کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم تھا۔ اور سب اپنی اپنی جگہ حکومت کرتے اور دربار قرطبہ کی ظاہری تکریم بجا لاتے تھے۔ عیسائی ریاستوں میں جانشینوں کے متعلق اتفاقاً سخت پیچیدگیاں پیدا ہو گئی تھیں ۔ اور ان کو اپنے اندورنی جھگڑوں سے اتنی فرصت ہی نہ تھی کہ حکومت اسلامیہ پر حملہ آور ہوتے ؎ اللہ تعالیٰ شرے برانگیز دکہ خیرما دراں باشد اولاد: سلطان عبداللہ کے گیارہ بیٹے تھے جن میں دو بڑے بیٹے مطرف اور محمد زیادہ لائق اور امور سلطنت میں دخیل تھے۔ ان دونوں کے درمیان رقابت و عداوت پیدا ہو گئی تھی۔ زیادہ لائق اور قابل آدمی
Flag Counter