اختیار کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ سلطنت کا مذہب مالکی ہو گیا اور تمام ملک میں مالکی فقہ کے موافق قاضیوں کے فیصلے صادر ہونے لگے ہشام کے عہد حکومت میں صدقات و زکوٰۃ، کتاب و سنت کے بالکل موافق وصول کیے جاتے تھے۔
ولی عہدی:
سلطان ہشام نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے حکم کو اپنا ولی عہد بنایا، اور اراکین سلطنت سے حکم کی ولی عہدی کی بیعت لی اس موقع پر حکم کو مخاطب کر کے سلطان ہشام نے مندرجہ ذیل کلمات بطور وصیت فرمائے۔
تم عدل و انصاف کے قائم رکھنے میں امیر و غریب کا مطلق امتیاز نہ کرنا اپنے ماتحتوں سے مہربانی اور رعایت کا برتاؤ کرنا، اپنے صوبوں اور شہروں کی حفاظت و حکومت پر وفادار اور تجربہ کار لوگوں کو مامور کرنا، جو عامل رعایا کو بلاوجہ ستائے اس کو سخت سزا دینا، فوج پر اپنا اقتدار مضبوطی اور اعتدال کے ساتھ قائم رکھنا، اور اس بات کا بھی لحاظ رکھنا کہ فوج کا کام ملک کی حفاظت کرنا ہے، ملک کو تباہ کرنا نہیں ، فوج کو تنخواہ ہمیشہ وقت پر دینا اور جو وعدہ کرو اس کو ضرور پورا کرنا، ہمیشہ اس بات کی کوشش کرنا کہ رعایا تم کو محبت کی نگاہ سے دیکھے، رعایا کو زیادہ ڈرانا اور خوف زدہ بنا کر رکھنا استحکام سلطنت کے لیے مضر ہے۔ اسی طرح رعایا کا بادشاہ سے متنفر ہونا نقصان رساں ہے، کاشت کاروں کے حال سے کبھی بے خبر نہ ہونا، اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا، کہ فصلیں تباہ اور خراب نہ ہونے پائیں اور چراگاہیں برباد نہ ہو جائیں ، تمہارا مجموعی طرز عمل ایسا ہو کہ تمہاری رعایا تم کو دعائیں دے اور تمہارے زیر سایہ خوشی و خرمی سے اپنی عمر گزارے، اگر تم نے ان باتوں کا لحاظ رکھا تو تم شاندار بادشاہوں کی فہرست میں شامل ہو سکو گے۔
سلطان ہشام کا تمام عہد حکومت لڑائیوں اور چڑھائیوں میں گزرا، لیکن جب اس کے مذہبی، علمی، اخلاقی، معاشرتی کارناموں پر غور کیا جاتا ہے تو اس بات کا تصور دشوار ہو جاتا ہے کہ سلطان ہشام نے جنگی کارنامے بھی کیے ہوں گے اور بڑے بڑے بادشاہوں کو نیچا دکھایا ہو گا، کثیر التعداد بغاوتوں کو فرو کیا ہو گا اور ہر ایک میدان میں فتح پائی ہو گی، بہرحال ملک اندلس میں خاندان بنو امیہ کی حکومت و سلطنت و خلافت کے قائم ہونے اور قائم ہو کر تین سو برس تک باقی رہنے کے اسباب میں ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ امیر عبدالرحمن بانیٔ حکومت اندلس کے بعد ہشام جیسا ہمہ صفت موصوف سلطان تخت اندلس کا وارث و مالک ہوا، اگر سلطان ہشام کی جگہ کوئی دوسرا کم قابلیت والا سلطان ہوتا تو خاندان عبدالرحمن بن امیہ میں سلسلہ سلطنت کا قائم ہونا بے حد دشوار تھا افسوس ہے کہ سلطان ہشام کی مدت سلطنت بہت تھوڑی رہی، یعنی صرف سات برس اور آٹھ مہینے اس نے حکومت کی تاہم اس کی تلافی اس طرح ہو گئی، کہ ہشام کے
|