Maktaba Wahhabi

441 - 868
اور طرز زندگی میں سیّدنا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ساتھ بہت مشابہت تھی اندلس کی تمام رعایا نے ہشام کو ’’سلطان عادل‘‘ کا خطاب دیا تھا، اور اسی نام سے اس کا ہر جگہ ذکر کیا جاتا تھا۔ سلطان ہشام اپنے باپ عبدالرحمن سے زیادہ عابد، زاہد اور مذہبی شخص تھا، امیر عبدالرحمن کی سطوت اور بانی سلطنت ہونے کی حیثیت نے مولویوں اور مولوی مزاج لوگوں کو دربار شاہی میں ایک مناسب درجہ تک اقتدار حاصل کرنے کا موقع دیا تھا، لیکن سلطان ہشام کے عہد حکومت میں فقہاء کا اقتدار سب پر فائق تھا۔ اسی زمانہ میں فقہاء کے الگ مذاہب کی بنیاد رکھی جا رہی تھی، سیّدنا امام مالک بن انس رحمہ اللہ کی مدینہ میں بڑی شہرت تھی اور حجاز میں فقہ مالکی کی پیروی عام طور پر لوگ کرنے لگے تھے، سیّدنا مالک کی خدمت میں اندلس کے بعض مسلمان آئے اور کچھ عرصہ رہ کر اندلس واپس گئے، سیّدنا امام مالک نے سلطان ہشام کے حالات سن کر بڑی محبت و عقیدت کا اظہار کیا، چنانچہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ دنیا میں کوئی شخص اگر خلیفتہ المسلمین ہونے کا مستحق ہے تو وہ صرف ہشام بن عبدالرحمن ہے، امام صاحب کا یہ خیال بالکل درست اور بجا تھا، کیونکہ ہشام علاوہ عابد زاہد ہونے کے عقل مند و مدبر اور بہادر بھی تھا وہ بہادری اور قابلیت سپہ سالاری میں اپنے باپ کا ہمسر اور زہد و عبادت میں اپنے باپ سے بڑھ کر تھا۔ سیّدنا امام مالک رحمہ اللہ کے یہ کلمات عباسیوں کو سخت ناگوار گزرتے تھے، اور اسی لیے عباسیوں کے ہاتھوں سے انہوں نے اذیتیں برداشت کیں ، ہشام کے ابتدائی عہد حکومت میں فرعون بن عباس، عیسیٰ بن دینار، اور سعید بن ابی ہند جو ملک اندلس کے مشہور فقہاء اور علماء میں سے تھے، حج کے ارادے سے مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ اور بھی علماء اور اکابر تھے، ان لوگوں کی جب سیّدنا مالک بن انس سے ملاقات ہوئی تو وہ بہت متاثر ہوئے چند روز ان کی صحبت سے مستفیض ہو کر اندلس واپس گئے، اور سیّدنا امام مالک کے خیالات و عقائد کی اشاعت کرنے لگے، ان کی تبلیغ کا یہ اثر ہوا کہ اندلس کے قاضی القضاۃ ابوعبداللہ زید نے بھی مالکی مسلک کو پسند کر لیا، سلطان ہشام ان لوگوں کی سب سے زیادہ قدر و منزلت کرتا اور ان ہی لوگوں کو زیادہ اپنی صحبت میں رکھتا تھا۔ لہٰذا سلطان نے بھی سیّدنا امام مالک کے مذہب کو قبول کر کے حکم دیا کہ ہر سال سرکاری خزانہ سے ان لوگوں کے مصارف برداشت کیے جائیں جو سیّدنا امام مالک کی خدمت میں فقہ اور حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے جائیں ۔ چنانچہ نو مسلم عیسائیوں اور نومسلموں کی اولاد نے اس طرف زیادہ توجہ کی اور حقیقت یہ ہے کہ ان نومسلموں میں دینی احکام کی پابندی اور عبادات کا زیادہ شوق تھا، سلطان ہشام اور شیخ الاسلام ابوعبداللہ کے مالکی مسلک
Flag Counter