Maktaba Wahhabi

440 - 868
کے سود و بہبود میں صرف کیا جاتا، لڑائیوں میں جو لوگ اتفاقاً عیسائیوں کی قید میں چلے جاتے ان کو سرکاری خزانہ سے فدیہ دے کر آزاد کرا دیا جاتا، سلطان ہشام نے قسم کھانے کو ایک بھی مسلمان عیسائیوں کی قید میں باقی نہ چھوڑا سب کو آزاد کرا لیا تھا، اندلس میں ایک مسلمان نے مرتے وقت وصیت کی تھی کہ اس کے ترکہ سے ایک مسلمان قیدی عیسائیوں کی قید سے آزاد کرایا جائے، چنانچہ تمام عیسائی ممالک کو چھان مارا مگر کوئی مسلمان عیسائیوں کی قید میں نہ ملا کیونکہ سلطان ہشام نے پہلے ہی تمام مسلمانوں کو آزاد کرا دیا تھا۔ سلطان ہشام ایک مکان خریدنا چاہتا تھا اور اس مکان کے مالک سے گفتگو ہو رہی تھی، اسی اثناء میں سلطان کو معلوم ہوا کہ اس مکان کے قریب رہنے والا ایک شخص اس مکان کو خریدنا چاہتا ہے مگر وہ سلطان کی وجہ سے اس مکان کی خریداری کے ارادے کو ترک کر چکا ہے، یہ سن کر سلطان ہشام نے اس مکان کو نہیں خریدا۔ سلطان ہشام نے ایسے تجربہ کار اور دین دار لوگ مقرر کیے تھے، جو صوبوں کے عاملوں کے طرز حکومت، عدل و انصاف اور دفاتر کی جانچ پڑتال کرتے اور ہر ایک صوبہ میں جا کر وہاں کی رعایا سے وہاں کے حاکموں کے متعلق شکایات سنتے تھے۔ سلطان ہشام کے عہد حکومت میں قرطبہ کے اندر وہاں کے امیروں اور مال دار لوگوں نے بڑی بڑی خوبصورت اور عظیم الشان عمارتیں بنوائیں ، جس سے شہر کی رونق اور خوبصورتی میں بہت اضافہ ہو گیا تھا، مدارس اور علمی مجالس کا سلسلہ تو امیر عبدالرحمن ہی کے زمانے سے خوب زور و شور کے ساتھ اندلس میں جاری تھا، لیکن سلطان ہشام نے ان علمی ترقیات کے سلسلے کو ترقی دینے کے علاوہ سب سے بڑا کام یہ کیا کہ مدارس میں عربی زبان کو لازمی قرار دیا، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند روز میں اندلس کے عیسائی عربی زبان سے واقف ہو کر قرآن مجید اور دین اسلام سے واقفیت حاصل کرنے کے قابل ہوئے اور بڑی کثرت سے بطیب خاطر اسلام میں داخل ہونے لگے اور عیسائیوں کی وہ وحشت اور نفرت جو مسلمانوں سے تھی یکسر دور ہو کر اس کی جگہ مسلمانوں اور عیسائیوں میں تعلقات محبت و مودت قائم ہونے لگے، عربی زبان کے لازمی قرار دینے کا اثر اشاعت اسلام کے لیے بے حد مفید ثابت ہوا، عیسائیوں کے اندر مسلمانوں کا احترام پیدا ہوا اور وہ اپنے عقائد و خیالات کی نا درستی اور غلطی سے واقف ہونے لگے، دونوں قومیں ایک دوسرے کی رعایت کرنے لگیں اور یہاں تک نوبت پہنچی کہ مسلمان عام طور پر عیسائی عورتوں سے شادیاں کرنے لگے، عیسائیوں نے خود ہی اسلامی لباس پہننا شروع کر دیا۔ سلطان ہشام کے عادات و خصائل
Flag Counter