Maktaba Wahhabi

555 - 868
نہایت فصاحت کے ساتھ عربی زبان بولتا تھا۔ مراکشی زبان تو اس کی مادری زبان تھی۔ ۵۱۵ھ میں وہ اپنے وطن میں آیا اور لوگوں کو وعظ و پند کرنے لگا۔ عبدالمومن مرید خاص ابن تومرت: اسی عرصہ میں اس کے پاس ایک شخص عبدالمومن نامی جو ایک بربری قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا آیا اور خاص الخاص تلامذہ و مریدین کے زمرہ میں شامل ہوا۔ عبدالمومن اپنے فطری جذبات و خیالات میں ابن تومرت سے پوری مشابہت رکھتا تھا۔ ابن تومرت کی جانب لوگ بڑی کثرت سے متوجہ ہونے لگے۔ امیر المسلمین کے فقہائے دربارنے امیر کو مشورہ دیا کہ ابن تومرت کو قتل کر دیا جائے لیکن علی بن یوسف نے کہا کہ مجھ کو کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ اس کو قتل کروں ۔ آخر فقہاء کے اصرار پر اس کو شہر مراکش سے نکلوا دیا گیا۔ ابن تومرت نے اپنے رفیقوں کے ساتھ سلسلہ کوہ اطلس کے ایک گاؤں میں قیام کیا اور وہاں بربری قبائل جوق در جوق آ آکر اس کی جماعت میں شامل ہونے لگے۔ ابن تومرت کا دعویٰ مہدویت: چند روز کے بعد ابن تومرت نے مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنے مریدین کے طبقات مقرر کیے۔ طبقہ اول کے لوگوں کو مہاجرین اور طبقہ دوم کے لوگوں کو مومنین کا خطاب دیا۔ اسی طرح سات یا آٹھ طبقات قائم کیے۔ جب جمعیت بڑھ گئی تو عبدالمومن کو سپہ سالار بنا کر سلطنت مرابطین کے خلاف جنگی کارروائیاں شروع کیں ۔ پہلے مقابلہ میں مومنین کی جماعت کو شکست ہوئی، مگر بعد میں انہوں نے مخالفت اور زور آزمائی کا سلسلہ برابر جاری رکھا نوبت یہاں تک پہنچی کہ ملک مراکش کے ایک معقول حصے پر ابن تومرت کا قبضہ ہو گیا۔ ابن تومرت نے ۵۱۷ھ سے جنگی کارروائیاں شروع کر دی تھیں ۔ سات سال کی لڑائیوں کے بعد ۵۲۴ھ میں ابن تومرت نے وفات پائی اور مرنے سے پہلے عبدالمومن کو امیر المومنین کا خطاب دے کر اپنا ولی عہد و جانشین مقرر کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ ابن تومرت کی حکومت مرابطین کی مد مقابل اور طاقتور بن چکی تھی۔ عبدالمومن : عبدالمومن کے باپ کا نام علی تھا جو قبابل مسمودہ کے قبیلہ کومیہ کا ایک فرد تھا۔ عبدالمومن ۴۸۷ھ میں پیدا ہوا تھا۔ ۵۳۷ھ میں جب کہ علی بن یوسف بن تاشفین کا انتقال ہوا عبدالمومن کی حکومت پورے طور پر تمام ملک مراکش میں مسلم ہو گئی۔ ابن تومرت کی تعلیم کا خلاصہ اور لب لباب چونکہ اللہ تعالیٰ کی کامل توحید کو آشکارا کرنا تھا اور اللہ کی کسی صفت کو اس کی ذات سے جدا یقین نہیں کرتا تھا اس لیے اس
Flag Counter