Maktaba Wahhabi

383 - 868
گئے تھے مسلمانوں نے اقامت اختیار کی اور عیسائیوں کے ساتھ مل کر شہروں اور قصبوں میں رہنے سہنے لگے، امیر عبدالعزیز نے یہی نہیں کہ عیسائیوں کو مذہبی آزادی عطا کی، بلکہ عیسائیوں کو شہروں اور قصبوں کا ناظم بھی مقرر کیا، تدمیر سابق سپہ سالار لرزیق کو صوبۂ مرسیہ حکومت میں پہلے ہی دے دیا تھا، عبدالعزیز کی عیسائی بیوی ایجیلونا نے جو ام عاصم بھی کہلاتی تھی بہت جلد امیر عبدالعزیز کے مزاج پر حاوی ہو کر امور سلطنت میں دخل دینا شروع کر دیا، یہ بات عربی سرداروں کو گراں گزرتی تھی، مگر وہ اپنے امیر کی اطاعت کو ضروری سمجھتے تھے اور مغلوب و محکوم عیسائیوں کو اپنا ہم رتبہ اور ہمسر دیکھ کر کچھ نہ کہہ سکتے تھے۔ انہی حالات میں خبر پہنچی کہ نئے خلیفہ سلیمان بن عبدالملک نے موسیٰ بن نصیر کو خراج کے بقایا کے مطالعے میں ماخوذ کیا ہے اور ان جدید ملکی فتوحات کی کوئی قدر نہیں کی، اس خبر کا اثر عبدالعزیز کے دل پر جو کچھ ہوا ہو گا ظاہر ہے، مگر وہ خلیفہ کے خلاف کوئی لفظ زبان سے نہیں نکال سکتا، ایجلیونا اور دوسرے عیسائی اہل کاروں نے اس حالت سے فائدہ اٹھانے میں کمی نہیں کی اور عبدالعزیز کی ذات کے ساتھ ان کی محبت و ہمدردی نے ترقی کی۔ عبدالعزیز کو چونکہ اپنے باپ کی خبر سن کر سخت صدمہ پہنچا تھا، لہٰذا وہ ایجیلونا کے ذریعہ عیسائیوں کے طاقتور بنانے اور خلیفۂ دمشق کی حکومت سے اندلس کو آزاد کرنے کی تدابیر میں مصروف ہو گیا، امیر عبدالعزیز نے خلیفہ سلیمان کو اپنی طرف سے غافل رکھنے کے لیے اندلس کے خراج کی ایک معقول رقم اور تحف و ہدایا دمشق کی جانب روانہ کیے۔ خلیفہ کو امیر عبدالعزیز کے منصوبوں کا علم اپنے پرچہ نویسوں کے ذریعہ ہو چکا تھا، اب جو لوگ اندلس سے یہ خراج اور ہدایا لے کر گئے انہوں نے بھی خلیفہ کو امیر عبدالعزیز کے خطرناک عزائم اور نامناسب طرز عمل سے آگاہ کیا۔ امیر عبدالعزیز کا قتل : اس جرم بغاوت کی تصدیق کے بعد دربار خلافت سے جو مناسب حکم جاری ہو سکتا تھا وہی جاری ہوا، یعنی خلیفہ سلیمان نے انہی لوگوں کے ہاتھ جو خزانہ اور تحفے لے کر آئے تھے اندلس کے پانچ مسلمان سرداروں کے نام حکم بھیجا کہ اگر عبدالعزیز کی نیت بد ہے تو اس کو بلا توقف قتل کر دو، امیر عبدالعزیز نے اپنا دارالحکومت اشبیلیہ میں قائم کیا تھا، جس وقت خلیفہ کا یہ حکم سب سے پہلے حبیب بن عبیدہ کے پاس پہنچا تو اس نے باقی چار شخصوں کو بھی بغرض مشورہ دعوت دی، آخر پانچوں سرداروں کا یہی مشورہ ہوا کہ امیر عبدالعزیز کو ضرور قتل کر دیا جائے، چنانچہ ان سرداروں نے خلیفہ کے حکم کی تعمیل میں عبدالعزیز کو گرفتار کر کے قتل کر دیا اور اس کا جسم اشبیلیہ میں دفن کر کے سر دمشق کی جانب بھیج دیا اور موسیٰ بن نصیر کے ہمشیر
Flag Counter