اس کے طلحہ تخت نشین خلافت ہو گا، محمد کو منتصر کا اور طلحہ کو معتز کا خطاب دیا گیا محمد کو ممالک مغربیہ اور معتز کو ممالک مشرقیہ بطور جاگیر عطا کیے، ان دونوں کو بعد میں تاج وتخت کا وارث قرار دیا اور شام کا ملک ان کی جاگیر میں مقرر فرمایا۔
اسی سال یعنی ۲۳۵ھ میں خلیفہ متوکل نے فوج کی وردی تبدیل کی اور کمبلوں کے جبے پہنا کر بجائے پیٹی کے ڈوری باندھنے کا حکم دیا، ذمیوں کی جدید عبادت گاہیں تعمیر کرنے کی ممانعت کی، ممالک محروسہ میں حکم جاری کیا کہ کوئی شخص کسی حاکم کی دہائی نہ دے، عیسائی ذمیوں کو حکم دیا کہ وہ اپنے جلسوں میں صلیب نہ نکالیں ۔
اسی سال حسن بن سہل اور اسحاق بن ابراہیم بن حسین بن مصعب برادر زادہ طاہر بن حسین جو بغداد کا افسر پولیس مامون الرشید کے زمانے سے چلا آتا تھا فوت ہوا، متوکل نے محمد بن اسحق کو محکمہ پولیس کی افسری عطا کی، ساتھ ہی صوبہ فارس کی گورنری بھی دی۔ یہ یادر ہے کہ صوبہ فارس خراسان سے جدا تھا، خراسان کی حکومت مع طبرستان وغیرہ طاہر بن عبداللہ بن طاہر بن حسین کے قبضہ میں تھی۔
اسی سال خلیفہ متوکل نے حکم جاری کیا کہ تمام عیسائی گلو بند باندھا کریں ، غالباً کالر نکٹائی اسی کی یادگار ہے، ۲۳۶ھ میں متوکل نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے مزار پر لوگوں کو زیارت کے لیے جانے سے منع کیا اور قبر کے گرد جو مکانات بنائے گئے تھے انہیں مسمار کرا دیا، اسی سال عبیداللہ بن یحییٰ بن خاقان کو عہدہ وزارت عطا ہوا۔
بغاوت آرمینیا:
صوبہ آرمینیا کی حکومت پر یوسف بن محمد مامور تھا، بقراط بن اسواط نامی بطریق نے جو بطریقوں کا سردار تھا دار الامارت میں حاضر ہو کر یوسف بن محمد سے امان طلب کی، یوسف نے اس کو مع اس کے بیٹے کے گرفتار کر کے خلیفہ متوکل کے پاس بھیج دیا، آرمینیا کے بطریقوں میں یوسف کے خلاف سخت اشتعال پیدا ہوا تھا، بقراط بن اسواط کے داماد موسیٰ بن زرارہ نے بطریقوں کو جمع کر کے اس مسئلہ میں مشورہ طلب کیا، سب نے قسمیں کھائیں کہ یوسف بن محمد کو قتل کر دیں گے، چنانچہ موسیٰ بن زرارہ کی سرکردگی میں عیسائیوں نے خروج کیا، یوسف بن محمد مقابلہ کو نکلا، رمضان ۲۲۷ھ میں یوسف بن محمد اور اس کے ہمراہیوں کو باغیوں نے قتل کر ڈالا۔
یہ خبر سن کر متوکل نے بغاکبیر کو آرمینیا کہ طرف بھیجا، بغاکبیر نے موصل اور جزیرہ میں ہوتے ہوئے مقام ارزن کے قریب جا کر قیام کیا، ارزن کو فتح کر کے موسیٰ بن زرارہ کے ہمراہیوں میں سے
|