Maktaba Wahhabi

333 - 868
(۱) (علم نحو ان سے پہلے کی ایجاد ہے)۔ اور اس پر بڑی کتابیں لکھی گئیں ، لوگوں نے سفر نامے لکھے، علم احادیث مدون ہوا، اصول حدیث پر کتابیں لکھی گئیں ، علم کلام، علم فقہ، علم عروض وغیرہ پر ہزارہا کتابیں تصنیف ہوئی اور نہ صرف بغداد، بلکہ شہر و ملک میں مصنّفین مصروف تصنیف تھے۔ طب، طبعیات، جراحی، تشریح الابدان پر بڑی بڑی قیمتی کتابیں تیار ہو کر شائع ہوئیں ، دوا خانے بھی اسی زمانے کی ایجاد ہیں ، علم تاریخ کی تدوین اور ترتیب و تہذیب کا فخر بھی اسی زمانے کو حاصل ہے، علم ہیئت میں عباسیوں نے بڑی بڑی مفید ایجادات کیں ۔ مامون الرشید نے دو مرتبہ ایک درجہ کا فاصلہ سطح زمین پر ناپ کر اس بات کو ثابت کیا کہ زمین کا محیط ۲۴ ہزار میل ہے، رصدگاہیں تعمیر کرائیں ، فن تعمیر پر کتابیں لکھوائیں ، دوربین اور گھڑی بھی عہد عباسیہ کی ایجاد ہے۔ تصوف و اخلاق علم الٰہیات پر بڑی بڑی معرکۃ الآراء تصانیف اسی عہد میں ہوئیں ، ریاضی، کیمیا، طبقات الارض، علم حیوانات علم نباتات، علم منطق وغیرہ علوم پر نہ صرف کتابیں تصنیف ہوئیں ، بلکہ ان تمام علوم کو مسلمانوں نے ایجاد کیا، جس کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے، اس کے لیے ایک علیحدہ مستقل ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔ ان علمی ترقیات میں خلافت امویہ اندلسیہ بھی خلافت عباسیہ سے کسی طرح کم نہیں رہی۔ دوسری فصل ہم اب تک جو کچھ پڑھ چکے ہیں اس کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات زندگی مطالعہ کرنے کے بعد ہم نے خلافت راشدہ کے تفصیلی حالات مطالعہ کیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ان کے خاندان کا شخص جو قریبی رشتہ دار ہونے کے سبب ان کی جائیداد کا وارث قرار دیا جاتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کی ہوئی سلطنت کا حکمران یا خلیفہ نہیں ہوا، اور یہ فیصلہ تعلیم اسلام کے عین موافق ہوا تھا۔ خلفائے راشدین میں ہر ایک خلیفہ کی اولاد موجود تھی، اور خلفاء کے ان بیٹوں میں ہر قسم کی قابلیت و اہلیت بھی موجود تھی، مگر کسی خلیفہ نے اپنی اولاد کو اپنا جانشین بنانا نہیں چاہا اور نہ ان کے خاندان میں حکومت و سلطنت متوارث ہوئی، صرف سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بعد ان کے بیٹے سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کو کوفہ والوں نے خلیفہ بنایا، مگر سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ نے چھ ہی مہینے کے بعد اس خلافت و حکومت کو سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے سپرد
Flag Counter