Maktaba Wahhabi

118 - 868
کے لیے آمادہ کر لیا کہ وہ بغداد میں رہ کر جاسوسی و مخبری کی خدمات انجام دے اور ضروری باتوں کی فوراً اطلاع بھجوا دیا کرے۔ امین نے مامون سے خراسان کی بعض ولایات سے دستبردار ہو جانے کی بھی فرمائش کی تھی۔ مامون نے اس سے بھی صاف انکار کر دیا تھا۔ مامون کو جب یہ معلوم ہوا کہ بغداد میں خطبوں سے میرے نام کو خارج کر دیا گیا ہے تو اس نے جواباً خراسان میں امین کے نام کو خطبوں سے خارج کر دیا۔ انہی ایام میں امین نے خانۂ کعبہ سے اس دستاویز کو جو ہارون نے لٹکائی تھی اتروا کر چاک کر دیا یہ واقعہ شروع ۱۹۴ھ کا ہے اور یہیں سے مامون الرشید کو امین کی علانیہ مخالفت کرنے کا حق پیدا ہوا۔ مامون نے خراسان کی ناکہ بندی بڑی احتیاط کے ساتھ کرا دی تاکہ امین کا کوئی خط اور کوئی قاصد حدود خراسان میں داخل نہ ہو سکے اور خراسان میں کسی بغاوت کے پیدا کرنے کی کوشش امین نہ کر سکے۔ صوبوں میں بد امنی: جب دونوں بھائیوں کی مخالفت، عہدنامہ کے خانہ کعبہ سے اتروا کر چاک کر دینے اور خطبوں سے ایک دوسرے کے ناموں کو خارج کرا دینے کا حال مشہور ہوا تو جہاں جہاں کوئی مواد فاسد موجود تھا وہ ابھرنے اور پھوٹ پڑنے پر آمادہ ہو گیا۔ چنانچہ خاقان تبت، ملوک ترک، بادشاہ کابل نے جو حکومت اسلامیہ کے باجگذار و فرماں بردار تھے، بغاوت و سرکشی پر آمادگی ظاہر کی اور بلاد اسلامیہ کے لوٹنے، شب خون مارنے اور حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگے۔ یہ خبریں سن کر مامون پریشان ہوا، مگر فضل بن سہل کے مشورے سے اس نے ان ملوک کو نرمی و استمالت کے خطوط لکھے اور بعض کا خراج معاف کر کے بعض کو اسی قسم کی اور رعایتیں دے کر صلح و آشتی کے تعلقات کو مضبوط کر لیا۔ مامون کی یہ پریشانی جلد ہی رفع ہو گئی اور اندرون ملک کسی قسم کا کوئی فتنہ برپا نہ ہونے پایا، کیونکہ اہل خراسان تمام مامون کے دل سے حامی و مددگار تھے اور امین کو جو اہل عرب کا حامی تھا شکست دینا چاہتے تھے۔ ادھر مالک مغربیہ یعنی امین کے ماتحت صوبوں میں جو شورشیں برپا ہوئیں وہ امین کے لیے زیادہ خطر ناک ثابت ہوئیں ۔ ملک شام میں خاندان بنو امیہ کا صرف ایک ہی شخص باقی رہ گیا تھا جس کا نام علی بن عبداللہ بن خالد بن یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ تھا۔ اس کی ماں کا نام نفیسہ بنت عبیداللہ بن عباس بن علی بن ابی طالب تھا اور یہ سفیانی کے نام سے مشہور تھا، وہ کہا کرتا تھا کہ میں صفین کے سرداروں یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ و علی رضی اللہ عنہ کا بیٹا ہوں ۔ یہ ذی علم و صاحب شعور شخص تھا۔ امین و مامون کو آمادئہ مقابلہ دیکھ کر اس نے ملک شام میں خروج کیا اور شام کے وہ قبائل جو بنو امیہ سے تعلق رکھتے تھے، اس کے ساتھ ہو گئے۔ امین نے فوجیں شام کی طرف روانہ کیں ، لیکن ان کو شکست ہوئی۔ کئی برس تک ملک شام میں ہنگامہ برپا رہا۔
Flag Counter