Maktaba Wahhabi

163 - 868
قلعوں پر قلعے اور شہروں پر شہر فتح کرنے شروع کیے ایک طرف خلیفہ مامون فتح کرتا ہوا بڑھ رہا تھا۔ دوسری طرف سے معتصم حملہ آور تھا، جس نے تین قلعے فتح کر لیے تھے۔ تیسری طرف یحییٰ بن اکثم شہروں کو فتح کرنے اور رومیوں کے گرفتار کرنے میں مصروف تھا۔ آخر قیصر روم نے اپنی گستاخی کی معافی مانگی اور خلیفہ مامون نے واپسی کا حکم دے کر دمشق کی جانب مراجعت کی اور یہاں سے مصر کی طرف متوجہ ہوا، مصر میں باغیوں کو خوب سزائیں دے کر وہاں کے حالات کو درست کیا۔ مصر سے پھر شام کی طرف واپس آیا۔ اس حملہ آوری و مراجعت میں پورا ایک سال صرف ہو گیا۔ ۲۱۷ھ میں رومیوں نے پھر سابقہ حرکات کا اظہار کیا اور مامون الرشید نے پھر اس طرف فوج کشی کی، اس مرتبہ بھی رومیوں سے بہت سی لڑائیاں ہوئیں اور نوفل قیصر روم نے پھر عاجزانہ طور پر درخواست صلح پیش کی۔ مامون نے اس مرتبہ بھی اس کی درخواست منظور کر لی اور بلاد روم سے واپس ہوا۔ ۲۱۸ھ میں مامون الرشید کو پھر رومیوں کی گوشمالی کے لیے جانا پڑا، وہاں سے واپسی میں اپنے بیٹے عباس کو بطور یادگار فتح شہر طوانہ کی تعمیر کا حکم دیا۔ اس نے ایک میل مربع کا قلعہ بنایا اور چار کوس کے محیط کی شہر پناہ تعمیر کرا کر مختلف شہروں کے لوگوں کو وہاں آباد کیا۔ وفات: سفر روم سے واپسی میں نہر بذندون کے کنارے ایک روز مقام ہوا۔ ۱۳ جمادی الثانی ۲۱۸ھ کو یہیں بخار میں مبتلا ہوا۔ اور یہیں ۱۸ رجب ۲۱۸ھ بروز پنج شنبہ فوت ہوا۔ مرنے سے پہلے امراء و اراکین اور علماء و فقہاء کو اپنے رو برو بلا کر وصیت کی اور اپنے کفن دفن کے متعلق ہدایات کیں ۔ اپنے مرنے کے بعد لوگوں کو رونے اور ہائے وائے کرنے سے منع کیا۔ پھر اپنے بھائی ابو اسحق معتصم کو جس کو ولی عہد سلطنت بنا چکا تھا بلا کر نصیحتیں کیں اور اصول جہاں بانی کی طرف توجہ دلائی۔ پھر قرآن کریم کی آیات پڑھتا رہا۔ ایک مرتبہ بول اٹھا کہ اے وہ جس کی سلطنت کبھی زائل نہ ہو گی اس پر رحم کر جس کی سلطنت زائل ہو رہی ہے۔ اس کے بعد جاں بحق تسلیم ہو گیا۔ اس کا بھائی ابواسحق معتصم اور اس کا بیٹا عباس بذندون علاقہ رقہ سے مقام طرطوس میں لائے اور دفن کیا۔ مامون نے ۴۸ سال کی عمر پائی اور ساڑھے بیس سال حکومت کی۔ مامون کا تمام عہد خلافت لڑائیوں اور بغاوتوں کے فرو کرنے میں گزرا۔ مہم زط اور بابک خرمی کو اس نے نا تمام چھوڑا، یعنی دونوں فتنے اس کے عہد خلافت میں فرو نہ ہو سکے درحقیقت مامون کی حکومت و ملک گیری کا زمانہ اب شروع ہوا تھا کہ اس کو موت آگئی، اس نے اپنے آخر ایام حیات میں اپنی بہادری و
Flag Counter