نے اپنے بیٹے عباس کو جزیرہ و ثغور و عواصم پر اور اپنے بھائی ابواسحق معتصم کو شام و مصر پر مقرر کیا، ابواسحق معتصم نے اپنی جانب سے ابن عمیرہ باز عیسیٰ کو مصر کا والی مقرر کر کے روانہ کیا، قیسیہ اور یمانیہ کے ایک گروہ نے ہنگامہ کر کے ۲۱۴ھ میں ابن عمیرہ کو مار ڈالنا چاہا اور علم بغاوت بلند کیا تو معتصم خود مصر میں گیا اور بہ زور تیغ باغیوں کو زیر کر کے مصر میں قیام کیا اور اپنی طرف سے عمال مقرر کیے، اس طرح مصر میں امن و امان قائم ہو گیا۔
۲۱۳ھ میں مامون الرشید نے غسان بن عباس کو سندھ کی گورنری پر مامور فرمایا۔ اسی سال ابوالرازی والی یمن باغیوں کے ہاتھ سے یمن میں مقتول ہوا۔ مجبور ہو کر مامون الرشید نے محمد بن ابراہیم ریادی کو جو زیاد بن ابی سفیان کی اولاد میں سے تھا یمن کی ولایت سپرد کی اس نے وہاں پہنچ کر شہر زبید کی بنیاد ڈالی اور اسی شہر کو اپنا مستقر قرار دے کر یمن پر حکومت شروع کی۔ خلیفہ کو وہ تحائف و ہدایا بھیجتا رہتا تھا اور خطبہ میں اس کا نام لیتا تھا۔ ۲۴۵ھ یعنی اپنی وفات تک یمن میں آزادی سے حکومت کرتا رہا، اس کے بعد یمن کی حکومت اس کی اولاد اور غلاموں میں ۵۳۳ھ تک قائم رہی۔
۲۱۴ھ میں خلیفہ مامون نے علی بن ہشام کو جبل، قم، اصفہان اور آذربائیجان کی حکومت عطا فرمائی، ۲۱۴ھ میں ابو بلال صابی شاری نے خروج کیا۔ مامون الرشید نے اپنے بیٹے عباس کو مع سپہ سالاروں کے اس کی سرکوبی پر مامور فرمایا۔ ابو بلال لڑائی میں مارا گیا اور یہ فتنہ فرو ہوا۔
۲۱۵ھ میں قیصر میخائیل فوت ہوا اور اس کی جگہ اس کا بیٹا نوفل تخت نشین ہوا۔ رومیوں کی طرف سے علامات سرکشی و دشمنی نمایاں ہونے پر مامون الرشید نے اسحق بن ابراہیم بن مصعب کو سواد حلوان دجلہ کی گورنری عطا کر کے بغداد میں اپنا نائب بنا کر چھوڑا اور خود فوج لے کر رومیوں پر حملہ آور ہوا۔ موصل، انطاکیہ، مصیصہ اور طرطوس ہوتا ہوا بلاد روم میں داخل ہوا۔ قلعہ قرہ کو فتح کر کے شہر پناہ کو منہدم کر دیا۔ پھر اشناس کو قلعہ سندس کی جانب اور عجیف و جعفر کو قلعہ سنان کی طرف فوجی دستوں کے ساتھ روانہ کیا، چنانچہ یہ دونوں قلعے فتح ہو گئے عباس بن مامون الرشید نے شہر ملطیہ پر قبضہ کیا۔
معتصم جو مصر میں مقیم تھا۔ مصر سے واپس ہو کر مامون کی خدمت میں حاضر ہوا، رومیوں نے اظہار عجز کر کے معافی طلب کی اور خلیفہ مامون مراجعت کر کے دمشق کی جانب روانہ ہوا، ابھی خلیفہ راستے ہی میں تھا کہ رومیوں نے اپنی طاقت کو مجتمع کر کے یکایک طرسوس و مصیصہ پر حملہ کر دیا، ان دونوں شہروں کے باشندے اس خیال سے کہ رومیوں نے مصالحت کر لی ہے بے خبر تھے۔ لہٰذا نہایت بے رحمی سے قتل و غارت کیے گئے۔ مامون یہ سنتے ہی فوراً لوٹ پڑا اور بلاد روم میں ایک کھلبلی سی مچ گئی۔ لشکر اسلام نے
|