Maktaba Wahhabi

346 - 868
اتابکان شام و عراق: ملک شاہ سلجوقی کا ترکی غلام آقسنفر تھا جو ملک شاہ کا حاجب بھی تھا، وہ حلب اور شام و عراق کی حکومت پر مامور تھا، ۵۲۱ھ میں آقسنفر کے بعد اس کا بیٹا عماد الدین عراق کا حاکم مقرر ہوا، اسی سال اس نے موصل، سنجار، جزیرہ اور حران کو بھی اپنی حکومت میں شامل کر لیا، ۵۲۲ھ میں شام کے اکثر حصے اور حلب وغیرہ پر بھی قابض ہو گیا، عماد الدین نے عیسائیوں اور رومیوں کے مقابلے میں خوب جہاد کیے اور بڑی نیک نامی عالم اسلام میں حاصل کی۔ عماد الدین کے بعد شام کی حکومت اس کے بیٹے نور الدین محمود کو ملی اور موصل و عراق دوسرے بیٹے سیف الدین کے قبضہ میں آیا، نور الدین محمود نے عیسائیوں کے مقابلے میں اپنے باپ سے زیادہ جہاد کیے اور اس کام میں بڑی شہرت و ناموری پائی، نور الدین محمود کے بعد اس خاندان کے اور بھی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہو گئے، اسی خاندان کی ایک شاخ کی قائم مقام دولت ایوبیہ ہوئی اور عمادالدین زنگی کے خاندان میں سو اسو برس تک حکومت و سرداری باقی رہی۔ اتابکان اربیلا: عماد الدین زنگی کے ترکی افسروں میں ایک افسر زین علی کوچک بن بکتگین تھا، اس نے اس کو موصل میں اپنا نائب مقرر کیا تھا، ۵۳۹ھ میں زین الدین علی کوچک نے سنجار، حران، تکریت، اربل یعنی اربیلا کو اپنی حکومت میں شامل کیا اور اربل کو اپنا دارالحکومت بنا کر اپنی الگ حکومت قائم کی، یہ حکومت زین الدین علی کوچک کے خاندان میں ۶۳۰ھ تک قائم رہی، اس کے بعد خلیفہ بغداد کا اس پر براہ راست قبضہ ہو گیا تھا۔ اتابکان دیار بکر: ارتوق بن اکسب سلجوقی فوج کا ایک افسر تھا، اس کے بیٹے ایل غازی نے ۴۹۵ھ میں اپنی حکومت کی بنیاد ڈالی، اس خاندان میں تیمور کے زمانے تک برائے نام حکومت باقی تھی، سلطان صلاح الدین کے زمانے میں یہ لوگ سلطان موصوف کے فرماں بردار و ماتحت ہو گئے تھے۔ اتابکان آرمینیا: قطب الدین سلجوقی کے غلام سلیمان قطبی نے ۴۹۳ھ میں شہر خلاط کو دولت مردانیہ سے چھین کر اپنی حکومت قائم کی، اس کی اولاد میں ۶۰۴ھ تک جب کہ دولت ایوبیہ نے اسے فتح کیا حکومت باقی رہی۔ اتابکان آذربائیجان: سلطان مسعود سلجوقی کے قبچاقی غلام ایلدکز نے آذربائیجان میں اپنی حکومت قائم کی، جو ۵۳۱ھ
Flag Counter