Maktaba Wahhabi

636 - 868
مستنصر بن ظاہر عبیدی : مستنصر کے عہد حکومت میں ۴۳۳ھ میں شام و دمشق پر عرب قبائل نے قبضہ کر لیا اور یہ ملک حکومت عبیدیہ سے نکل گیا۔ ۴۴۰ھ میں معز بن باریس نے افریقہ میں علم بغاوت بلند کر کے خلیفہ بغداد کا خطبہ جاری کر دیا۔ اسی اثناء میں وزیر ابوالقاسم کو مستنصر نے معزول کر کے حسین بن علی تازوری کو قلمدان وزارت عطا کیا اور عربوں کی ایک جمعیت کو جن میں رعبہ، رباح اور بطون ہلال کے افراد شامل تھے۔ افریقہ کی جانب روانہ کیا۔ ان لوگوں نے علاقہ برقہ میں پہنچ کر طرح اقامت ڈال دی اور افریقہ پر حملہ آور ہونے کا خیال ترک کر دیا۔ مستنصر نے یہ دیکھ کر غلاموں کی خریداری شروع کر دی اور تیس ہزار غلام خرید لیے۔ ادھر مذکورہ عرب قبائل نے برقہ میں طرح اقامت ڈالنے کے بعد بطور خود پیش قدمی کر کے ۴۴۶ھ میں طرابلس پر قبضہ کر لیا اور بنو رعبہ نے وہاں اپنی حکومت قائم کی۔ بنورباح نے مقام اتیج میں اپنی حکومت قائم کی۔ بنو عدی نے تمام ملک افریقہ میں قتل و غارت کا بازار گرم کیا۔ پھر ان عرب سرداروں نے ایک سفارت معز بن بادیس کی خدمت میں بھیجی۔ معز نے اس سفارت کی خوب مدارات و خاطر کی اور اس کو امید ہوئی کہ اب یہ اپنی لوٹ مار اور قتل و فساد سے باز رہیں گے، مگر انہوں نے اپنے اس پیشہ کو ترک نہ کیا۔ چنانچہ معز بن باریس نے صنہاجہ وغیرہ قبائل بربر کے تیس ہزار آدمیوں کو ہمراہ لے کر ان عربوں کی سرکوبی کا عزم کیا۔ عرب جو اس کے مقابلے میں آئے صرف تین ہزار تھے، مگر لڑائی کا نتیجہ یہ ہوا کہ معز کو شکست فاش حاصل ہوئی۔ معز بن باریس نے فرار ہو کر قیروان میں پناہ لی۔ اس کے بعد معز نے پھر قبائل بربر کی زبردست فوج لے کر ۱۰ ذی الحجہ ۴۴۶ھ کو بروز عیدالاضحی عربوں پر حملہ کیا۔ اس مرتبہ بھی اس کو شکست ہوئی۔ تیسری مرتبہ اس نے پھر حملہ کیا اور اس مرتبہ بھی عرب فتح مند ہوئے اور قیروان تک معز کا تعاقب کیا اور شہر باجہ پر عربوں کے سردار یونس بن یحییٰ کا قبضہ ہو گیا۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ معز بن باریس ۴۴۹ھ میں قیروان کو چھوڑ کر مہدیہ چلا گیا اور یونس بن یحییٰ نے قیروان پر قبضہ کر لیا۔ خانہ جنگی : ادھر قاہرہ کی یہ حالت تھی کہ مستنصر کی ماں اپنے بیٹے سے جو حکم چاہتی تھی صادر کرا دیتی تھی۔ اس طرح اس کا اثر و اقتدار بہت ترقی کر گیا تھا۔ دوسری طرف وزرائے سلطنت اپنی حفاظت کو مد نظر رکھ کر شاہی فوج میں ترکوں کو بھرتی کرتے رہتے تھے۔ اس طرح فوج میں تین زبردست طاقتیں موجود تھیں ۔ ایک جمع ودانی غلاموں کی طاقت تھی۔ یہ لوگ تعداد میں بہت زیادہ تھے۔ دوسرے کتامی اور بربری لوگ تھے۔ ان کی تعداد کم تھی۔ تیسرا گروہ ترکوں کا تھا، یہ تعداد میں غلاموں سے کم تھے۔ مگر جنگی استعدادان
Flag Counter