Maktaba Wahhabi

229 - 868
سلطنت اور سپہ سالاران لشکر نے متفق ہو کر موفق کے بیٹے ابو العباس معتضد کو موفق کی جگہ ولی عہد بنایا اور خلیفہ معتمد نے معتضد کی ولی عہدی کا اعلان کر کے معتضد کو موفق کا قائم مقام بنایا، معتضد چونکہ خوب تجربہ کار اور بہادر شخص تھا، لہٰذا وہ تمام امور سلطنت پر حاوی ہو گیا اور خلیفہ معتمد پھر اپنی اسی حالت میں مجبور و معطل رہا۔ قرامطہ: ۲۷۸ھ میں سر زمین کوفہ میں ایک شخص حمدان نامی عرف قرامط نے ایک نیا مذہب جاری کیا، یہ ایک غالی شیعہ تھا، اس کا عقیدہ تھا کہ امام صرف ساتھ ہیں ۔ اول: امام حسین۔ رضی اللہ عنہ دوم: علی زین العابدین۔ رضی اللہ عنہ سوم: باقر بن علی۔ رضی اللہ عنہ چہارم: جعفر صادق۔ رضی اللہ عنہ پنجم: اسماعیل بن جعفر۔ ششم: محمد بن اسماعیل۔ ہفتم: عبیداللہ بن محمد۔ اپنے آپ کو وہ عبیداللہ بن محمد کا نائب کہتا تھا حالانکہ عبیداللہ نامی کوئی بیٹا محمد بن اسماعیل کا نہیں تھا۔ محمد بن الحنفیہ بن علی بن ابی طالب کو وہ رسول کہتا تھا، چنانچہ اذان میں یہ الفاظ بڑھا دیے تھے کہ اشھدان محمد بن الحنفیۃ رسول اللّٰہ …۔ بیت المقدس کو قبلہ قرار دیا تھا، دن رات میں صرف دو نمازیں رکھی تھیں ، یعنی دو رکعت قبل طلوع آفتاب، اور دو رکعت بعد غروب آفتاب، وہ کہتا تھا کہ بعض سورتیں محمد بن الحنفیہ پر نازل ہوئی ہیں ، جمعہ کے بجائے دو شنبہ کے دن ہفتہ وہ بابرکت سمجھتا تھا اور اس دن کوئی کام نہ کرتا تھا، سال بھر میں دو روزے فرض سمجھتا تھا، نبیذ کو حرام اور شراب کو حلال کہتا تھا، غسل جنابت کو غیر ضروری سمجھتا تھا، بعض جانوروں کو اس نے حلال اور بعض کو حرام قرار دیا تھا، جو شخص قرامطہ کا مخالف ہو اس کا قتل کرنا واجب ٹھہرایا تھا، اپنا لقب اس نے قائم بالحق رکھا تھا۔ زنگیوں کے سردار خبیث اور بہبود سے اس نے اپنے اس نئے مذہب کے متعلق گفتگو کی تھی اور ان کو اپنا ہم خیال بنانا چاہا تھا، مگر انہوں نے اس طرف کوئی التفات نہیں کیا، ان کی بربادی کے آٹھ برس بعد اس نے کوفہ میں اپنے عقائد کی اشاعت شروع کی اور بہت سے لوگ اس کے معتقد ہونے لگے، یہ رنگ دیکھ کر کوفہ کے عامل نے اس کو گرفتار کر کے جیل خانہ بھیج دیا۔ اتفاقاً جیل خانہ کے محافظوں نے غفلت کی اور قرمط وہاں سے نکل بھاگا، اس کے متبعین نے یہ مشہور کر دیا کہ قرمط کو جیل خانہ آنے جانے سے نہیں روک سکتا۔
Flag Counter