Maktaba Wahhabi

437 - 868
مقیم ہوا، اور وہاں عباسیوں کا ایجنٹ بن کر مسلمانان اندلس کو ہمیشہ خط و کتابت کے ذریعہ بغاوت پر آمادہ کرتا رہا۔ فرانس پر حملہ: بھائیوں کے فتنے سے فراغت پا کر سلطان ہشام نے چالیس ہزار فوج مرتب کر کے ملک فرانس پر حملہ کیا اور تمام جنوبی فرانس اور شہر ناربون کو جو عرصہ تک صوبہ اربونیہ کے مسلمان گورنر کا دارالحکومت رہ چکا تھا اور مسلمانوں کی خانہ جنگی کی وجہ سے امیر عبدالرحمن کے زمانہ میں فرانسیسیوں کے قبضے میں تھا پھر فتح کر لیا، یہاں سے بے قیاس مال و دولت ہاتھ آئی، واپسی میں جبل البرتات کے عیسائیوں سے گستاخانہ حرکات معائنہ ہوئیں یہ عیسائی ریاست مسلمانوں کی کم التفاتی اور عیسائیوں کی چالاکی کے سبب پہاڑ کے گوشہ میں قائم ہو گئی تھی، آج تک اس عیسائی ریاست نے کبھی اسلامی لشکر کا مقابلہ نہیں کیا تھا، اسی لیے مسلمانوں نے بھی اس کے وجود کو اپنے لیے مضر نہ سمجھ کر اس کو باقی رکھا تھا اب جب کہ اسلامی لشکر ملک فرانس کو فتح کر کے اور شارلیمین کو مقابلہ سے بھگا کر مع مال غنیمت واپس ہو رہا تھا، تو ایسٹریاس کے عیسائیوں نے مسلمانوں کی فوج کے عقبی حصہ کو اسی طرح چھیڑنا اور لوٹنا چاہا، جس طرح انہوں نے شارلیمین کی فوج کو جبل البرتات میں لوٹ کر اس کے ایک بڑے حصے کو برباد کر دیا تھا مگر شارلیمین اور ہشام کی فوجوں میں بہت فرق تھا۔ پہاڑی عیسائیوں کی سرکوبی : سلطان ہشام نے قرطبہ پہنچ کر ۱۷۵ء میں اپنے وزیر یوسف بن بخت کو ان پہاڑی عیسائیوں کی سرکوبی پر مامور کیا یوسف بن بخت نے ریاست ایسٹریاس پر حملہ کر کے تمام ریاست کو تہ و بالا کر ڈالا، یہ پہلا موقع تھا کہ ایسٹریاس کے عیسائیوں کو مسلمانوں کے مقابل ہونا پڑا مگر وہ بہت بری طرح ہلاک و برباد کیے گئے اور ان کا حاکم برمیوڈر گرفتار کر لیا گیا، فتح کے بعد اس پہاڑی علاقے کو مسلمانوں نے اپنی سکونت کے ناقابل پا کر اسی حاکم کو دے دیا اور اس سے اطاعت و فرماں برداری اور ادائے خراج کا اقرار لے لیا۔ جنوبی فرانس کے مال غنیمت کے خمس سے مسجد قرطبہ کی تعمیر : جنوبی فرانس اور عیسائی صوبوں سے جو مال غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ آیا اس کا خمس جو سلطان ہشام کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ وہ ۴۵ ہزار اشرفیاں تھیں ، سلطان ہشام نے یہ تمام روپیہ مسجد قرطبہ کی تعمیر و تکمیل پر خرچ کیا۔
Flag Counter