Maktaba Wahhabi

286 - 868
یوسف کو مار ڈالا مگر سلطان اس زخم کے صدمہ سے ۱۰ ربیع الاوّل سنہ ۴۶۵ھ کو فوت ہوگیا۔ اس کی لاش مرو میں لاکر دفن کی گئی۔ اس کا بیٹا ملک شاہ باپ کی جگہ تخت نشین ہوا۔ خلیفہ قائم بامر اللہ نے ملک شاہ کے پاس عہد نامہ اور لوائے سلطنت بھیج دیا۔ ۱۵ شعبان سنہ ۴۶۷ھ کو خلیفہ قائم بامر اللہ نے فصد کھلوائی، اس کے بعد سوگیا۔ اتفاقاً رگ نشتر زدہ سے پھر خون جاری ہوگیا اور اس قدر خون جسم سے خارج ہوگیا کہ امید زیست منقطع ہوگئی۔ اس وقت اراکین سلطنت بلوائے گئے اور خلیفہ قائم بامر اللہ کے پوتے ابوالقاسم عبد اللہ بن ذخیرۃ الدین محمد بن قائم بامر اللہ کی ولی عہدی کی بیعت لی گئی۔ دوسرے دن خلیفہ کا انتقال ہوا۔ قائم بامر اللہ کا صرف ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام ذخیرۃ الدین محمد تھا۔ وہ باپ کے سامنے ہی فوت ہوگیا تھا۔ اس کی وفات کے چھ ماہ بعد اس کا بیٹا ابوالقاسم عبد اللہ پیارا ہوا تھا۔ ابوالقاسم نے تخت خلافت پر جلوس کیا اور ’’مقتدی بامر اللہ‘‘ کا لقب اختیار کیا۔ خلیفہ قائم بامر اللہ نے ۴۵ سال خلافت کی۔ مقتدی بامر اللہ: ابو القاسم عبداللہ مقتدی بامر اللہ بن محمد بن قائم بامر اللہ ایک ام ولدا رغوان نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، انیس سال تین ماہ کی عمر میں تخت خلافت پر بیٹھا، تخت خلافت پر بیٹھتے ہی لہو و لعب اور گانے بجانے کی ممانعت کے احکام جاری کیے، اس کے زمانے میں خلافت کے رعب و اقتدار نے ترقی کی، یہ خلیفہ نہایت متقی، دین دار اور عالی ہمت تھا، شعبان ۴۶۷ھ میں تخت نشین ہوا۔ سلطان مالک شاہ کے ایک سردار اتسز بن آبق خوارزمی نے ذی قعدہ ۴۶۸ھ میں دمشق کو فتح کر کے خلیفہ مقتدی اور سلطان ملک شاہ کے نام کا خطبہ پڑھوایا، اذانوں سے ’’حی علیٰ خیر العمل‘‘ کو خارج کیا اور رفتہ رفتہ تمام ملک شام پر قبضہ کر لیا۔ ۴۶۹ھ میں بغداد کے اندر اشاعرہ اور حنابلہ کے درمیان سخت فساد برپا ہوا، بہت سے آدمی طرفین سے مجروح و مقتول ہوئے، پھر یہ فساد فرو ہو گیا۔ ۴۷۰ھ میں ملک شاہ نے اپنے بھائی تاج الدولہ تتش کو شام کا ملک جاگیر میں دیا اور یہ بھی اجازت دی کہ جس قدر ملک حاکم مصر کے قبضے سے نکال کر اپنے قبضہ میں لاؤ، وہ بھی اپنی جاگیر میں شامل سمجھو۔ ۴۷۱ھ میں تاج الدولہ نے حلب کا محاصرہ کیا، مصری فوج نے آکر دمشق کا محاصرہ کر لیا، اتسز نے محصور ہو کر تتش سے امداد طلب کی، وہ حلب سے محاصرہ اٹھا کر دمشق آیا، مصری یہ خبر سن کر بھاگ گئے، تاج الدولہ تتش نے اتسز کو اس کی غفلت کے الزام میں قتل کرا دیا۔ ۴۷۶ھ میں خلیفہ مقتدی نے عمید الدولہ بن فخر الدولہ بن جہیر کو وزارت سے معزول کر کے ابو شجاع محمد بن حسن کو وزیر بنایا، ملک شاہ نے عمید الدولہ کو طلب کر کے دیار بکر کی حکومت پر مامور کیا۔
Flag Counter