Maktaba Wahhabi

397 - 868
امیر عتبہ کی وفات : امیر عتبہ افریقہ کے کاموں سے فارغ ہو کر ۱۲۲ھ میں اندلس واپس آیا تو یہاں اس کے خلاف بغاوت کا ارادہ پختہ ہو چکا تھا، عبدالملک بن قطن کی نسبت اوپر تحریر ہو چکا ہے کہ اس کو عتبہ نے کسی علاقے کا عامل بنا دیا تھا، عتبہ کی غیر موجودگی میں عبدالملک نے رعایائے اندلس کے ایک بڑے حصے کو اپنے ساتھ بغاوت میں شامل کر لیا اور خود حکومت اندلس کا مدعی ہوا، امیر عتبہ نے آکر اس بغاوت و سرکشی کے مٹانے کی تدابیر شروع کیں ، مگر اس کو موت نے زیادہ مہلت نہ دی، ماہ صفر ۱۲۳ھ میں امیر عتبہ نے دارالسلطنت قرطبہ میں انتقال کیا اور عبدالملک بن قطن بڑی آسانی سے تمام ملک اندلس پر قابض و متصرف ہو گیا۔ عبدالملک بن قطن باردوم : عبدالملک بن قطن فہری سو برس کی عمر کا بوڑھا شخص تھا، لیکن اس کا جسم جوانوں کی طرح چست اور اس کی عقل ہر طرح سالم اور ہمت نوجوانوں کی طرح بلند تھی، عبدالملک مدینہ کا باشندہ اور واقعہ حرہ میں شریک تھا، اس نے مدینہ، شام، مصر، عراق، افریقہ اور اندلس کی بہت سی لڑائیوں میں شرکت کی تھی اس کا جسم اپنے اندر زخموں کے سیکڑوں نشان رکھتا تھا، شامیوں اور حجازیوں میں جو منافرت چلی آتی تھی عبدالملک جنگ حرہ کے سبب اور بھی زیادہ اس منافرت میں حصہ رکھتا تھا۔ ادھر افریقیہ و مراکش میں بربریوں کو ان کی بربریت کے سبب عرب لوگ جو ان کے فاتح تھے، حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، بنو امیہ کی خلافت و سلطنت خالص عربی حکومت و سلطنت تھی۔ اس نفرت و حقارت کو جو ان کے فاتحین میں تھی بربری خوب محسوس کرتے تھے، یہی سبب تھا کہ بربری لوگ عربوں کو اپنا حاکم و فاتح تو سمجھتے تھے، لیکن اصول اسلام سے واقف ہونے کے بعد جب وہ عربوں میں قومی غرور و علو کے حرکات معائنہ کرتے تھے تو ان کے دل میں انقباض پیدا ہوتا تھا اور یہی وجہ تھی کہ جب ان کے اندر بنو امیہ، یعنی موجودہ خلافت کے خلاف کوئی تحریک شروع کی جاتی تھی، تو وہ فوراً متاثر ہوتے اور بغاوت پر آمادہ ہو جاتے تھے اور یہی سبب تھا کہ حکومت عبیدیین کی بنیاد اسی بربری قوم میں بڑی آسانی سے رکھی جا سکی، اور اسی وجہ سے عربی حکومت کے خلاف ہر ایک سازشی شخص بربری قوم کو نہایت موزوں قوم سمجھتا رہا، بربری لوگوں کو اپنی شجاعت پر ناز تھا اور وہ عربوں کی رقابت پر ہمیشہ کمربستہ رہے، اسی زمانے میں افریقہ کے اندر بربریوں کی بغاوت پھر ازسر نو برپا ہو گئی تھی، گورنر افریقہ بربریوں کی اس بغاوت کے سبب بہت فکر مند اور مصروف و منہمک تھا، اس نے عبدالملک بن قطن کی حکومت پر اعتراض نہیں کیا۔
Flag Counter