Maktaba Wahhabi

593 - 868
نااتفاقی اور خانہ جنگی کے ہیبت ناک نتائج پر غور کر سکتے اور اپنی اصلاح کی طرف متوجہ ہو سکتے ہیں ۔ تاریخ اندلس کو ختم کرنے سے پہلے یہ بات بھی بتا دینی ضروری ہے کہ سلطنت غرناطہ کی بربادی اور غرناطہ میں فرڈی نند کی حکومت کے قائم ہو جانے کے بعد بھی جزیرہ نمائے اندلس میں جابجا عرصہ دراز تک مختلف شہروں اور قصبوں اور پہاڑوں میں مسلمان پائے جاتے رہے اور ان کی گرفتاری و قتل کا سلسلہ اندلس میں برابر جاری رہا۔ کبھی دس بیس مسلمان جمع ہوئے تو انہوں نے مقابلہ بھی کیا اور لڑ کر مارے گئے۔ بعض اندلس کے شمالی پہاڑوں کی طرف بھاگ گئے اور وہاں بے سر و سامانی کے عالم میں ہلاک ہوئے۔ ان میں سے بعض بچ کر یورپ کے ملکوں کو طے کر کے ملک شام تک پہنچے۔ بعض مرنے والوں کے بچوں کو عیسائیوں نے اپنے قبضے میں لے کر عیسائی بنا لیا۔ اس طرح ملک فرانس کے جنوبی اور ملک اندلس کے شمالی حصوں میں عربی النسل خاندانوں کے وجود کا امکان مورخین نے تسلیم کیا ہے اور اسی لیے نپولین بونا پارٹ کو بعض لوگوں نے عربی النسل بیان کیا ہے۔ اندلس کی اسلامی حکومت کی مختصر تاریخ بیان ہو چکی ہے اور اب ہم کو دوسرے ملکوں کی طرف متوجہ ہونا ہے، لیکن اندلس کی تاریخ کے ختم کر لینے کے بعد ہم کو ایک غلط انداز اور سرسری نگاہ ضرور ڈالنی چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ مسلمانوں نے اندلس میں حکومت کر کے برا عظم یورپ کو کس قدر نفع یا نقصان پہنچایا ہے۔ اندلس کی اسلامی حکومت پر ایک نظر : خیر القرون کے عرب حکمرانوں کی طرح اندلس میں بھی عربوں کی حکومت اگرچہ بظاہر شخصی نظر آتی تھی۔ مگر اس میں جمہوریت کا رنگ بہت زیادہ شامل تھا۔ خلیفہ کا حکم اور شریعت کا قانون ہر فرد بشر پر یکساں عامل تھا۔ ان حکمرانوں میں نہ موروثی جاگیردار تھے نہ موروثی امراء۔ عبدالرحمن ثانی اموی سلطان پر قاضی کی کچہری میں ایک عیسائی نے دعویٰ کیا اور قاضی کے حکم کی اس عظیم الشان سلطان کو اسی طرح تعمیل کرنی پڑی جس طرح ایک غلام کو تعمیل کرنی پڑتی۔ قاضی قانون شرع کے موافق خلیفہ کو سزا دینے کی قدرت رکھتا تھا۔ کوتوالی کا انتظام نہایت اعلیٰ درجہ کا تھا۔ ہر بازار میں ایک محتسب ہوتا تھا جو تجارت پیشہ لوگوں کے کاروبار کی نگرانی کرتا تھا۔ ہر شہر و قصبے میں شفا خانے اور دوا خانے کھلے ہوئے تھے۔ سڑکیں اور نہریں مسلمانوں نے تمام ملک میں جال کی طرح بچھادی تھیں ۔ خلیفہ ہشام نے دریائے وادی الکبیر کا نہایت شاندار اور خوبصورت پل بنایا اسی طرح جابجا دریاؤں کے پل بن گئے تھے۔ فنون جنگ اور آئین فوج کشی میں عام طور پر مسلمان ساری دنیا سے زیادہ شائستہ تھے۔ اندلس کے مسلمانوں نے قلعہ شکنی کے آلات ایجاد کیے۔ یورپ کے وحشیوں کو جو ہمیشہ فتح مند ہونے پر شہروں اور بستیوں کو جلا کر خاک سیاہ کر
Flag Counter