Maktaba Wahhabi

153 - 868
اسی سال سری بن محمد بن حکم والی مصر کا انتقال ہوا اس کی جگہ اس کا بیٹا عبداللہ بن سری مقرر ہوا۔ اسی سال داؤد بن یزید گورنر سندھ کا بھی انتقال ہو گیا، اس کی جگہ بشر بن داؤد کو حکومت سندھ عطا کی گئی اور بشر سے یہ شرط کی گئی کہ ہر سال ملک سندھ سے دس ہزار درہم بطور خراج بھیجا کرے۔ اسی سال حسن بن سہل کے دماغ میں خلل پیدا ہوا اور دیوانگی کی نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس کو زنجیروں سے باندھنا پڑا۔ مامون الرشید نے اس کی جگہ احمد بن ابی خالد احول کو وزیراعظم مقرر کیا۔ خلیج فارس کے ساحل پر ایک گروہ قوم زط کے نام سے سکونت پذیر تھا۔ جن کی تعداد پندرہ بیس ہزار کے قریب قریب تھی۔ انہوں نے ڈاکہ زنی شروع کر کے بصرہ کے راستے کو مخدوش بنا دیا تھا۔ مامون الرشید نے جزیرہ کے عامل یحییٰ بن معاذ کو ان کی سرکوبی کا حکم دیا مگر ان لوگوں کا قرار واقعی علاج نہ ہوا۔ طاہر گورنر خراسان: ۲۰۵ھ میں مامون الرشید نے عیسیٰ بن یزید جلودی کو مہم زط پر مامور فرمایا۔ اسی سال یہ واقعہ پیش آیا کہ ایک روز مامون کے پاس بے تکلف صحبت میں طاہر بن حسین حاضر ہوا۔ طاہر کی صورت دیکھ کر مامون کو اس وقت اپنا بھائی امین یاد آ گیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، ساتھ ہی اس کو طاہر کی وہ تمام ظالمانہ کارروائیاں یاد آ گئیں جو اس نے امین کے گرفتار و ذلیل اور قتل کرنے میں روا رکھی تھیں ۔ طاہر نے خلیفہ مامون کو چشم پر آب دیکھ کر وجہ پوچھی۔ مامون نے کہا کہ کچھ ایسی ہی بات ہے جس کے ظاہر کرنے میں ذلت اور پوشیدہ رکھنے میں اذیت محسوس ہوتی ہے، مگر دنیا میں ایسا کون شخص ہے جو اذیت و رنج سے محفوظ ہو، میں بھی اس اذیت کو برداشت کرتا ہوں ۔ طاہر اس وقت تو کچھ نہ بولا، مگر بعد میں اس نے مامون کے ندیم حسین سے جو اس صحبت میں موجود تھا فرمائش کی کہ مامون سے اس بات کو کسی طرح معلوم کرے اور حسین کے پاس اس کے کاتب محمد بن ہارون کی معرفت ایک لاکھ درہم بھجوا دیئے کہ یہ اس بات کے معلوم کرنے کا صلہ ہے۔ حسین نے موقع پا کر مامون سے دریافت کیا اور مامون نے راز افشا نہ کرنے کا وعدہ لے کر کہا کہ میں اس روز طاہر کو دیکھ کر اس لیے آب دیدہ ہو گیا تھا کہ یہی طاہر ہے جس نے میرے بھائی امین کو کس طرح ذلیل کر کے قتل کیا اور آج یہ میری کس قدر تعظیم و تکریم بجا لاتا ہے۔ حسین نے جب طاہر کو اس بات کی اطلاع دی تو وہ بہت پریشان ہوا اور اس کو اپنی موت نظر آنے لگی کہ کسی نہ کسی دن مامون مجھ کو ضرور نقصان پہنچائے گا۔ اس نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ کر وزیراعظم احمد بن ابی خالد سے کہا کہ میں اب بغداد سے دور رہنا چاہتا ہوں آپ مجھ کو کسی صوبہ کی حکومت پر بھجوا دیجئے۔ میں آپ کے اس احسان کو فراموش کرنے والا
Flag Counter