Maktaba Wahhabi

800 - 868
وفات کے وقت سلطان محمد خان کی عمر ۴۷ سال کی تھی۔ اس کا بڑا بیٹا مراد خان ثانی جس کی عمر اٹھارہ سال کی تھی ایشیائے کوچک میں ایک فوج کی سپہ سالاری پر مامور تھا۔ وزرائے سلطنت نے چالیس روز تک سلطان محمد خان کی وفات کو چھپایا اور مراد خان ثانی کے پاس فوراً خبر بھجی کہ تم بلا تامل دارالسلطنت میں پہنچ کر مراسم تخت نشینی ادا کرو۔ چالیس روز کے بعد سلطان کی لاش کو گیلی پولی سے بروصہ میں لا کر دفن کیا گیا۔ سلطان مراد خان ثانی : سلطان مراد خان ثانی ۸۰۶ھ میں پیدا ہوا تھا۔ اٹھارہ سال کی عمر میں بمقام دارالسلطنت ایڈریا نوپل (اورنہ) باقاعدہ تخت سلطنت پر جلوس کیا اور اراکین سلطنت نے اطاعت و فرمان برداری کی بیعت کی۔ اس نوجوان سلطان کو تخت نشین ہوتے ہی مشکلات و خطرات سے سابقہ پڑا۔ یعنی قسطنطنیہ کے عیسائی بادشاہ نے سلطان محمد خان کے فوت ہونے کی خبر سنتے ہی اپنے قیدی مصطفی کو اپنے سامنے بلا کر اس بات کا اقرار نامہ لکھایا کہ اگر میں سلطنت عثمانیہ کا مالک ہو گیا تو بہت سے مضبوط قلعے اور صوبے۔ (جن کی اقرار نامہ میں تفصیل درج تھی) قیصر قسطنطنیہ کے سپرد کروں گا اور ہمیشہ قیصر کا ہوا خواہ رہوں گا۔ اس کے بعد قیصر قسطنطنیہ نے اپنے جہازوں میں اس کے ساتھ ایک فوج سوار کرا کر سب کو سلطنت عثمانیہ کے یورپی علاقے میں اتار دیا تاکہ وہ سلطان مراد خان کے خلاف ملک پر قبضہ کرے چونکہ یہ مصطفی اپنے آپ کو سلطان محمد خان کا بھائی اور بایزید یلدرم کا بیٹا بتاتا تھا اور اس کے اس دعوے کی تصدیق یا تکذیب میں ترک مترود تھے۔ لہٰذا بہت سے عثمانی سپاہی اس سے آ ملے اور اس کی طاقت بہت بڑھ گئی اس نے شہروں پر شہر فتح کرنے شروع کر دیئے۔ مراد خان نے جو فوج اس کے مقابلہ کو بھیجی اس کا اکثر حصہ مصطفی سے آ ملا اور باقی شکست کھا کر بھاگ آیا۔ اس کے بعد سلطان مراد خان نے اپنے سپہ سالار بایزید پاشا کو ایک معقول جمعیت کے ساتھ اس باغی کی سرکوبی کے لیے روانہ کیا۔ لیکن معرکہ جنگ میں بایزید پاشا مارا گیا اور مراد کی فوج کو شکست فاش حاصل ہوئی اس فتح و فیروزی کے بعد مصطفی کی ہمت بہت بڑھ گئی اور اس نے یہی مناسب سمجھا کہ میں پہلے تمام ایشیائے کوچک پر قابض ہو جاؤں ۔ کیونکہ یورپی علاقے میں اس کو توقع تھی کہ قیصر قسطنطنیہ اور مغربی حدود کے عیسائی سلاطین سے مجھ کو مراد خان کے خلاف ضروری امداد ملے گی اور ایشیاء پر قابض ہونے کے بعد یورپی علاقے سے مراد خان کا بے دخل کرنا بہت آسان ہو گا۔ چنانچہ اس نے آ بنائے کو عبور کر کے ایشیائے کوچک میں تاخت و تاراج شروع کر دی۔ مراد خان ثانی نے ان خطرناک حالات کو دیکھ کر تامل کرنا مناسب نہ سمجھ کر بذات خود مصطفی کا تعاقب کرنا ضروری سمجھا
Flag Counter