Maktaba Wahhabi

696 - 868
فوت ہوا۔ آٹھ سال حکومت کر کے ۴۸ سال کی عمر میں فوت ہوا۔ اس کا دارالحکومت شہر مراغہ تھا۔ اس نے مراغہ میں نصیر الدین طوسی اور دوسرے حکماء کی مدد سے ایک رصدگاہ بنوائی تھی۔ ہلاکو خان نے اپنے بیٹے اباقا خان کو عراق و خراسان وغیرہ کی حکومت دی تھی۔ آذر بائیجان کی حکومت دوسرے بیٹے کو اور دیاربکر و دیار ربیعہ کا حاکم توران سلدوز کو بنایا اور خواجہ شمس الدین محمد جوینی کو وزارت کے عہدے پر مامور کیا تھا۔ شمس الدین جوینی کے بھائی عطاء الملک علاؤ الدین کو حاکم بغداد بنایا تھا۔ ہلاکو خان کے فوت ہونے پر اس کی تجہیز و تکفین مغلوں کی رسم کے موافق عجیب طرح سے عمل میں آئی یعنی بجائے قبر کے ایک تہ خانہ تیار کیا گیا۔ اس میں ہلاکو خان کی لاش کو رکھ کر چند نوجوان لڑکیوں کو خوب زیور و لباس سے آراستہ و پیراستہ کر کے خدمت گاری کے لیے اس تہ خانہ میں داخل کیا گیا تاکہ وہ ہلاکو خان کی مونس تنہائی بنیں ۔ اس کے بعد تہ خانہ کا منہ نہایت مضبوطی کے ساتھ بند کر دیا گیا۔ ایک لاش کے ساتھ اس طرح چند بیگناہ زندہ لڑکیوں کا بند کرنا ایک ایسی و حشیانہ رسم ہے۔ جس کے تصور سے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں ۔ ہلاکو خان کے زمانے میں ہندوستان کے اندر سلطان غیاث الدین بلبن کی حکومت تھی۔ ہلاکو خان ہمیشہ سلطان بلبن کے حالات معلوم کرتا رہتا تھا، مگر اس کو کبھی یہ جرائت نہ ہوئی کہ ہندوستان پر حملہ کرے۔ بعض مغل سردار ہندوستان پر حملہ آور ہوئے۔ مگر ہندوستان کے غلام بادشاہوں کا یہ کارنامہ نہایت عظیم الشان ہے کہ انہوں نے ہر مرتبہ مغلوں کو شکست دے کر بھگا دیا اور بعد میں یہاں تک بھی نوبت پہنچی کہ مغل دارالسلطنت تک پہنچ گئے۔ مگر ہندوستان میں ان کے قدم ہرگز نہ جم سکے۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ تمام عالم اسلام میں بدامنی اور پریشانی پھیلی ہوئی تھی۔ مغلوں کے خروج اور تاخت تاراج کے زمانے میں صرف ہندوستان ہی ایک ملک تھا جہاں ایک زبردست اسلامی سلطنت قائم تھی اور جو مغلوں کی دست برد سے قریباً محفوظ و مامون رہا۔ ہلاکو خان کے وزیر اور مصاحبوں میں خواجہ نصیر الدین طوسی بہت مشہور شخص ہے۔ نصیر الدین طوسی علم ہئیت کا زبردست عالم تھا۔ اسمٰعیلیوں ، باطنیوں کا تربیت کردہ تھا۔ اس کی ایک مشہور کتاب اخلاق ناصری ہے جو اس نے ناصر الدین بادشاہ الموت کے نام پر معنون کی تھی۔ محبطی بھی اس کی تصنیف ہے جو علم ہیئت کی مشہور کتاب ہے۔ اباقا خان: جب ہلاکو خان مراغہ میں فوت ہوا تو امیروں نے ایک عظیم الشان مجلس منعقد کر کے ہلاکو خان کے بیٹے اباقا خان کو تخت سلطنت کے لیے منتخب کیا۔ اباقا خان نے تخت پر بیٹھنے سے انکار کیا اور کہا کہ قویلا
Flag Counter