اس کے ہاتھ پر بیعت کر کے اس کے نام کا خطبہ اپنے بلاد مقبوضہ میں جاری کر دو، چنانچہ زنگی نے اس کی تعمیل کی۔ ادھر ایلدکز نے زنگی کو لکھا کہ تم ارسلان شاہ کی بیعت سلطنت کرو، زنگی نے انکاری جواب دیا اور فوجیں فراہم کیں ، ایلدکز نے فارس پر فوجیں روانہ کیں ، لڑائیاں ہوئیں مگر کوئی اہم نتیجہ برآمد نہ ہوا۔ ۲ ماہ ربیع الاول ۵۵۵ھ میں خلیفہ مقتفی لامراللہ نے ۲۴ برس ۴ مہینے خلافت کر کے وفات پائی، اور اس کے بیٹے ابوالمظفر یوسف نے مستنجد باللہ کے لقب سے تخت خلافت پر جلوس کیا۔ مقتفی لامراللہ نے اپنے آپ کو سلجوقی سلطانوں کے اقتدار سے آزاد کر کے عراق و بغداد پر آزادانہ حکومت کی اور اسی لیے وہ خلفاء عباسیہ کے آخری کمزور خلفاء میں ایک نامور اور طاقتور خلیفہ شمار ہوتا ہے۔
دیلمیہ و سلجوقیہ:
دیلمی یعنی بنی بویہ نے طاقت حاصل کر کے خاندان عباسیہ کے خلفاء کی عزت کو برباد کیا اور اپنے عہد حکمرانی میں خلافت اسلامیہ کو سخت نقصان پہنچایا، ان لوگوں کے زمانے میں آئے دن شیعہ سنیوں کے ہنگامے بھی برپا رہے اور مسلمانوں کی طاقت دم بدم کمزور ہوتی رہی، ان کے بعد جب سلجوقیوں نے ان کی جگہ لی اور وہ برسر اقتدار آئے تو خلافت اور خلفاء کی عزت و تعظیم نے ترقی کی، سلجوقیوں نے خاندان عباسیہ کے ساتھ عقیدت مندی کا برتاؤ کیا، سلجوقیوں کی طاقت بنی بویہ سے بدرجہا زیادہ تھی، سلجوقی سلطانوں نے بحیثیت مجموعی خلیفہ سے غداری و بے وفائی کا برتاؤ نہیں کیا، سلجوقیوں کے زمانہ میں مسلمانوں کی ضائع شدہ طاقت و عظمت پھر واپس آئی، سلجوقیوں میں قابلیت ملک گیری و ملک داری بنی بویہ کی نسبت بہت زیادہ تھی۔ اسی نسبت سے ان میں دین داری اور مذہبیت بھی زیادہ تھی۔ آخر زمانے میں آپس کی نا اتفاقی اور خانہ جنگی نے دولت سلجوقیہ کا خاتمہ کر دیا اور یہ وہ مرض ہے جس سے دنیا میں کوئی خاندان محفوظ نہیں نظر آتا، بہرحال خلیفہ مقتفی کے زمانہ میں سلجوقیوں کا بھی خاتمہ ہوگیا، اگرچہ سلجوقی سردار اس کے بعد عرصۂ دراز تک چھوٹے چھوٹے قطعات ملک پر حکمران نظر آتے رہے مگر نائب السلطنت اور سر پرست ہونے کی حیثیت سے وہ اپنا دور ختم کر چکے۔
مستنجد باللہ:
مستنجد باللہ بن مقتفی لامراللہ ماہ ربیع الثانی ۵۱۰ھ میں ایک گرجستانی ام ولد موسومہ طاؤس کے پیٹ سے پیدا ہوا، ۵۴۷ھ میں ولی عہد بنایا گیا اور اپنے باپ کی وفات کے بعد ربیع الاول ۵۵۵ھ میں تخت خلافت پر بیٹھا، ۵۵۶ھ میں ترکمانوں ، کردوں اور عربوں نے یکے بعد دیگرے بغاوت کی اور خلیفہ مستنجد نے ان بغاوتوں کو فرو کیا، مقام حلہ میں قبیلۂ بنی اسد کی آبادی زیادہ تھی، ان لوگوں سے سرکشی کے
|