Maktaba Wahhabi

158 - 868
نے صفر ۲۱۰ھ میں اس کو مدینۃ المنصور میں نظر بند کر دیا۔ ابن عائشہ کا قتل اور ابراہیم کی گرفتاری: ابراہیم بن محمد بن عبدالوہاب بن ابراہیم امام بن محمد بن علی بن عبداللہ بن عباس بن عبدالمطلب معروف بہ ابن عائشہ نے ابراہیم بن مہدی کی بیعت کی تھی۔ ابراہیم بن مہدی کے روپوش ہو جانے کے بعد ابراہیم ابن عائشہ بھی روپوش ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین بھی تھے۔ جس زمانے میں نصر بن شیث کو عبداللہ بن طاہر نے گرفتار کر کے بغداد کی طرف روانہ کیا تو جاسوسوں نے یہ خبر مامون کو پہنچائی کہ جس روز نصر بن شیث بغداد میں داخل ہو گا، اسی روز بغداد میں ابن عائشہ اور ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین خروج کر کے علم بغاوت بلند کریں گے۔ اور فتنہ عظیم برپا ہو گا۔ اس سے پہلے بھی مامون کو یہ معلوم ہو چکا تھا کہ ابراہیم بن مہدی، ابراہیم بن عائشہ، ابراہیم بن اغلب اور مالک بن شاہین بغداد میں روپوش ہیں اور لوگوں کو اپنی سازش میں شریک کررہے ہیں ۔ اس خبر کو سننے کے بعد بغداد کی پولیس کو حکم دیا گیا کہ ان بغاوت کے سرغنوں کو جس طرح ممکن ہو گرفتار و اسیر کرو۔ چنانچہ پولیس کی کوششیں کامیاب ہوئیں اور یہ تینوں شخص یعنی ابراہیم بن مہدی کے سوا باقی تینوں شخص گرفتار ہو گئے۔ ان کو قید خانہ میں بھیج دیا گیا، انہوں نے قید خانہ کا دروازہ بند ہونے پر دیوار میں نقب لگانا شروع کیا۔ اور وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ یہ حال معلوم ہونے پر مامون خود قید خانہ میں پہنچا۔ باقی دونوں کو قتل کرا کر ابن عائشہ کو صلیب پر لٹکا دیا، اسی حالت میں اس کی جان نکل گئی۔ یہ پہلا عباسی تھا جو خلافت عباسیہ میں قتل کیا گیا۔ یہ قتل کا واقعہ ماہ صفر ۲۱۰ھ میں وقوع پذیر ہوا۔ چند روز کے بعد ابراہیم بن مہدی عورتوں کا لباس پہنے ہوئے راستے پر جاتا ہوا گرفتار ہوا اور اسی طرح زنانہ لباس میں حاضر دربار کیا گیا۔ مامون نے حاضرین دربار سے اس کی نسبت مشورہ طلب کیا سب نے قتل کا مشورہ دیا مگر مامون کے وزیر اعظم احمد بن ابی خالد نے کہا کہ آپ اس کو معاف کر دیں اور اس کے جرم بغاوت سے در گزر فرمائیں ۔ مامون نے ابراہیم بن مہدی کو معاف کر دیا اور سجدہ شکر بجا لایا کہ خدائے تعالیٰ نے اس کو عفو و درگزر کی توفیق عطا فرمائی۔ ابراہیم بن مہدی نے مامون کی تعریف میں اشعار سنائے اور مامون نے اس کے ساتھ عزت و محبت کا برتاؤ کیا۔ ابراہیم کی گرفتاری ماہ ربیع الاول ۲۱۰ھ میں ہوئی تھی۔ مصر و اسکندریہ کی بغاوت: اوپر ذکر ہو چکا ہے کہ مصر کے حاکم سری بن محمد بن حکم نے فوت ہوتے وقت اپنے بیٹے عبیداللہ کو اپنا
Flag Counter